2 ملین اسرائیلی شہریوں کو غزہ جنگ کی وجہ سے ذہنی مسائل کا سامنا ہے، اسرائیلی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
غزہ جنگ میں الجنھے کی وجہ سے اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کا رجحان بھی دیکھا گیا۔ اکتوبر 2023ء سے اکتوبر 2025ء کے دوران اس جنگ کے دوران 36 اسرائیلی فوجیوں نے مختلف اوقات میں خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل میں غزہ جنگ کی وجہ سے عام شہریوں اور فوجیوں میں دماغی پریشانیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک اسرائیلی اخبار "یدوتھ اہرونوتھ" میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 سال جاری رہنے والی غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیلی فوج سمیت عام شہریوں میں نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اسرائیلی اخبار یہ بھی دعویٰ کر رہا ہے کہ طویل عرصے سے جاری جنگ کے باعث یہ عوام کی دماغی مسائل میں جو اضافہ ہوا ہے، ان سے چھٹکارہ موجودہ وسائل میں ممکن نہیں ہے۔
اسرائیلی ماہر نفسیات پروفیسر روتھ نے کہا ہے کہ 2018ء میں 10 میں سے 1 شہری ذہنی مسائل کا شکار تھا، جس میں اب شدید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ غزہ جنگ میں الجنھے کی وجہ سے اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کا رجحان بھی دیکھا گیا۔ اکتوبر 2023ء سے اکتوبر 2025ء کے دوران اس جنگ کے دوران 36 اسرائیلی فوجیوں نے مختلف اوقات میں خود کشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
طور خم سرحد کی بندش سے افغانستان کوایک ماہ میں 45 ملین ڈالر کا نقصان
اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ افغان ٹرانزرٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 3 کھرب 42 ارب روپے کا نقصان ہوتا رہا۔افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں پڑا، ذرائع نے کہاکہ پاکستان کا 11 اکتوبر 2025 کو افغان سرحد بند کرنا ردعمل نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاح کا باعث ہے، پاکستان نے وہ تمام راستے بند کیے جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے بنیادی ذرائع تھے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے، افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3سے 4 دن میں پہنچتا ہے، جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا۔وسط ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا، حقائق کے مطابق پاکستان کو ہرسال 3.4 کھرب روپے کا نقصان اسمگلنگ سے ہوتا تھا، افغان ٹرانزٹ سے تقریباً 1 کھرب روپے کا سامان واپس آ جاتا تھا، جو اضافی نقصان کا سبب بنتا تھا۔طورخم بارڈر کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، چند ہفتوں میں افغانستان کیلئے تمام سرحدوں کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا، 5000 سے زائد ٹرک پھنسے اور افغان فصلیں و پھل جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے وہ یا تو خراب ہو گئے یا پھر انہیں افغانستان میں ہی انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنا پڑا۔