طور خم سرحد کی بندش سے افغانستان کوایک ماہ میں 45 ملین ڈالر کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ افغان ٹرانزرٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 3 کھرب 42 ارب روپے کا نقصان ہوتا رہا۔افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں پڑا، ذرائع نے کہاکہ پاکستان کا 11 اکتوبر 2025 کو افغان سرحد بند کرنا ردعمل نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاح کا باعث ہے، پاکستان نے وہ تمام راستے بند کیے جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے بنیادی ذرائع تھے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے، افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3سے 4 دن میں پہنچتا ہے، جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا۔وسط ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا، حقائق کے مطابق پاکستان کو ہرسال 3.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاک افغان سرحد کی بندش کو 40 روز ہوگئے، گاڑیوں کی لمبی قطاریں
فائل فوٹوپاک افغان سرحد کی بندش کے باعث چمن میں باب دوستی، خیبر میں طورخم، شمالی وزیرستان میں غلام خان، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا اور کرم میں خرلاچی بارڈر بند ہوئے 40 روز ہوگئے ہیں۔
چمن میں باب دوستی سے ہر قسم کی تجارت اور ویزا ٹریولنگ آج بھی معطل ہے۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان غیرقانونی راستوں سے پاکستان داخل ہوئے تھے
لیویز حکام کے مطابق سندھ پنجاب اور بلوچستان میں غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کا باب دوستی سے انخلا جاری ہے۔
حکام کے مطابق طورخم میں تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
شمالی وزیرستان میں غلام خان بارڈر، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا اور ضلع کرم میں پاک افغان سرحد خرلاچی کے بھی بند ہونے سے مال بردار گاڑیوں سمیت تمام آمدورفت بھی معطل ہے۔