بھارتی سرحدی شہروں کی آلودگی لاہور میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
مشرقی ہواؤں کے ذریعے سرحدی بھارتی شہروں کی آلودگی لاہور میں داخل ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رات 12 سے 9 بجے تک کم رفتار ہوائیں آلودگی کو سطح زمین پر رکی رہیں۔ بھٹوں کی انسپکشن، انڈسٹری کی چیکنگ، کھلی جگہوں پر جلاؤ پر زیرو ٹالرنس پالیسی جاری ہے جبکہ روزانہ جرمانے و سیلنگ بھی کی جارہی ہے۔
فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت کارروائیاں جاری ہیں جبکہ اضلاع میں اسموگ ایمرجنسی اسکواڈز 24/7 فیلڈ میں موجود ہیں۔
ٹریفک پولیس کو خصوصی اینٹی اسموگ ڈیوٹیاں، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ صبح 9 بجے کے بعد ہواؤں کا رخ تبدیل، مقامی اخراج مشرق کی طرف دھکیلے جانے سے اے کیو آئی میں بہتری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ ماسک پہنیں، صبح کے اوقات میں کھلی فضا میں نہ جاٸیں اور حساس مریض لازمی احتیاط کریں۔
دوسری جانب کراچی میں عالمی محکمہ موسمیات نے کراچی فضا کو انسانی صحت کے لیے مضر قرار دے دیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق کراچی کا ائیر کوالٹی انڈیکس 225 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کی تیز بڑھتی آبادی عالمی میگا سٹیز کو پیچھے چھوڑنے لگی، اعزاز ملنے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد کے بارے میں اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ کراچی کی غیر معمولی شہری وسعت کی طرف مبذول کرا دی۔
’’ورلڈ اربنائزیشن پروسپیکٹس 2025‘‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے برسوں میں کراچی کا شمار نہ صرف دنیا کے بڑے شہروں میں ہوگا بلکہ آبادی کے اعتبار سے یہ کئی عالمی میگا سٹیز کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔
رپورٹ کے مطابق 2025 سے 2030 کے درمیان پاکستان کا یہ معاشی مرکز ٹاپ ٹین میگا سٹیز کی فہرست میں جگہ بنالے گا، جب کہ 2050 تک شہر کی آبادی بڑھ کر تقریباً تین کروڑ تیس لاکھ کے قریب پہنچ سکتی ہے۔ اس حیران کن اضافے کے بعد کراچی دنیا کے پانچ سب سے بڑے شہروں میں شامل ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اسے قاہرہ، ٹوکیو، گوانگزو، منیلا اور کولکتہ جیسے شہروں کے ہم پلہ بلکہ بعض معاملات میں ان سے بھی آگے لے جائے گا۔ شہر کا موجودہ شہری دباؤ 25 ہزار افراد فی مربع کلومیٹر تک پہنچ چکا ہے، جو دنیا کے چند انتہائی گنجان آباد شہروں میں شمار ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس رفتار سے بڑھتی آبادی مستقبل میں شہری منصوبہ بندی، ٹرانسپورٹ، رہائش، ماحولیات اور بنیادی سہولتوں کے شعبوں پر شدید اثرات ڈال سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ دلچسپ اعداد و شمار بھی سامنے آئے ہیں کہ 1975 میں دنیا میں صرف 8 بڑے شہر تھے، جو 2025 تک بڑھ کر 33 تک پہنچ چکے ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ یعنی 19 شہر ایشیا میں واقع ہیں۔
ادارے نے پیشگوئی کی ہے کہ 2050 تک عالمی میگا سٹیز کی تعداد 37 تک جا سکتی ہے۔ اس دوران ڈھاکا دنیا کا سب سے بڑا شہر بننے کی دوڑ میں سب سے آگے ہوگا، جب کہ ٹوکیو کی آبادی میں مسلسل کمی کے باعث اس کا عالمی درجہ نیچے آنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا تیزی سے شہری طرزِ زندگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ 1950 میں عالمی آبادی کا محض 20 فیصد حصہ شہروں میں رہتا تھا، جو اب بڑھ کر تقریباً نصف تک پہنچ چکا ہے۔ صرف 2000 سے 2025 تک 1.25 ارب افراد شہری آبادی میں شامل ہوئے، جن میں پاکستان، چین، بھارت، نائیجیریا اور امریکا کا حصہ مجموعی طور پر 50 کروڑ سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ دنیا بھر کے 3 ہزار سے زائد شہروں میں 2015 سے 2025 کے دوران آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں شہری آبادی مسلسل تیزی سے بڑھ رہی ہے۔