مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ تیز، ایک اور کشمیری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس اور نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے نام نہاد "وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک" کو ختم کرنے کی آڑ میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس آئی اے نے سرینگر کے علاقے بٹہ مالو سے ایک کشمیری شہری طفیل نیاز بٹ کو گرفتار کر لیا۔ قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ دریں اثناء مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے اور پیشہ ور افراد، تعلیمی اور مذہبی حلقوں کو مجرم کے طور پر پیش کرنے کے لئے بھارتی فورسز کی طرف سے چھاپوں، گرفتاریوں اور ظلم و جبر کی دیگر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان ظالمانہ کارروائیوں کو ایک ایسا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے جس میں ڈاکٹروں، اسکالرز اور طلباء سمیت عام کشمیریوں کو سکورٹی کے لئے خطرے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ کشمیری سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کا جواز پیدا کرنے، اختلافی آوازوں کو دبانے اور مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کی فضا قائم کرنے کے لیے تحقیقات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دہلی ہائی کورٹ نے لال قلعہ دھماکے کے الزام میں گرفتار کشمیری نوجوان کو وکیل سے ملاقات کرنے سے روک دیا
بھارتی پولیس نے مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے رہائشی جاسر بلال کو 17نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دلی ہائیکورٹ نے لال قلعہ دھماکے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کشمیری نوجوان جاسر بلال وانی کو تحقیقاتی ادارے ”نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی“ (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹر میں اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس سوارانا کانتا شرما پر مشتمل ہائیکورٹ کے یک رکنی بنچ نے ملاقات کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جاسر بلال ٹرائل کورٹ کی طرف سے دیا جانے والا کوئی حکمنامہ دکھانے میں ناکام رہے ہیں، وہ (جاسر) کوئی خاص شخص نہیں ہے انہیں مروجہ طریقہ کار کی پیروی کرنا ہو گی۔ بھارتی پولیس نے مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے رہائشی جاسر بلال کو 17نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے ان پر دلی دھماکے میں سہولت کاری فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں دس روز کے لیے این آئی اے کی تحویل میں دیا ہے۔ وانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ان کی ”این آئی اے“ کے دفتر میں جاسر سے ملاقات کی اجازت دینے کا حکم جاری کرنے سے انکار کیا ہے تاہم وہ ہائیکورٹ کو اس حوالے سے ٹرائل کورٹ کا حکمنامہ دکھانے میں ناکام رہے۔