بھارتی ادارے کا کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، کلاشنکوف برآمدگی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں معروف اخبار کشمیر ٹائمز کے دفتر پر اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کے چھاپے اور اسلحہ برآمدگی کے دعووں نے نہ صرف بھارتی صحافتی حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ پاکستان میں بھی اظہار رائے کی آزادی، میڈیا دباؤ اور کشمیر سے متعلق بیانیے کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ کشمیر ٹائمز کے دفتر سے کلاشنکوف کارتوس، پستول راؤنڈز اور 3 گرینیڈ لیورز برآمد ہوئے جبکہ اخبار کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین سمیت ادارے کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔
پاکستانی سیاسی و صحافتی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں کشمیر سے متعلق آزاد صحافت پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے اور کئی صحافیوں اور میڈیا اداروں کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیے: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
مبصرین کا کہنا ہے کہ کشمیر ٹائمز جیسے ایک مؤثر اخبار کے خلاف کارروائی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بھارت میں کشمیر کی سیاست اور سیکیورٹی معاملات پر تنقیدی آوازوں کے لیے گنجائش تنگ کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا آزاد کشمیر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ چھاپہ مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت ترین سیکیورٹی پالیسیوں اور اختلافی آوازوں کو دبانے کی کوششوں کے تسلسل کا حصہ ہوسکتا ہے جس کے علاقائی اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
واضح رہے کہ خبر کے فائل ہونے تک کشمیر ٹائمز کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر ٹائمز کشمیر ٹائمز سے کلاشنکوف برآمد مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کشمیر ٹائمز کشمیر ٹائمز
پڑھیں:
مودی سرکار کے جنگی جرائم بے نقاب؛ دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں
مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں اور اسی سلسلے میں دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر اس وقت بھارتی جارحیت کی زد میں ہے۔
دہلی بم دھماکے کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا کھلا مظاہرہ شروع کردیا ہے اور کشمیریوں کے مکانات مسمار کرنا شروع کردیے ہیں۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا۔
ٹی آر ٹی کے مطابق بھارت نے دہلی دھماکے کے 3 دن بعد ہی جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک گھر دھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و جارحیت کے ذریعے کشمیر کو عالمی تنازع کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دے کر جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ء سے غیر قانونی حراستیں، رابطے کی بندش اور خوف کی سیاست بھارتی حکمرانی کے آلات بن چکے ہیں۔ انلافل ایکٹیویٹیز (پریوینشن) ایکٹ (UAPA) میں بھارتی قوانین نے سیاسی اظہار رائےکو جرم قرار دے دیا ہے۔ ٹی آر ٹی کے مطابق سیاسی اختلاف رائے اب قید کے ساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطی کا سبب بھی بن رہا ہے۔
ٹی آر ٹی کے مطابق 2020ء سے 2024ء تک بھارتی فوج کی کارروائیوں سے 1,172 شہری مکانات کے جزوی یا مکمل نقصان کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔ پہلگام حملے کے بعد عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فورسز نے محض شبہات کی بنیاد پر کشمیریوں کے متعدد مکانات مسمار کیے ہیں۔ بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہری گھروں پر بمباری کی کھلے عام حمایت کی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود کشمیری مکانات بغیر عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری دہشتگردی صرف داخلی زیادتی نہیں، بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کو قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔