سرینگر میں "کشمیر ٹائمز" کے دفتر پر بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کا چھاپہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
عینی شاہدین نے بتایا کہ ٹیم نے تلاشی کے حصے کے طور پر دستاویزات اور ڈیجیٹل آلات کی جانچ کی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) نے آج جموں میں روزنامہ "کشمیر ٹائمز" کے دفتر پر چھاپہ مار کارروائی کی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی اے نے ان الزامات کے سلسلے میں کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کو نامزد کرتے ہوئے ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے۔ قبل ازیں آج صبح ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے جموں کے ریذیڈنسی روڈ پر واقع کشمیر ٹائمز (اخبار) کے دفتر کی تلاشی لی، اس پیشرفت سے واقف اہلکاروں نے بتایا۔ ذرائع نے نیوز ایجنسی کشمیر ڈاٹ کام (کے ڈی سی) کو بتایا کہ ایس آئی اے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح کے وقت دفتر پہنچی اور کئی گھنٹوں تک تلاشی لی۔ مبینہ طور پر یہ تلاشیاں جاری تحقیقات کے سلسلے میں کی گئیں، حالانکہ حکام نے فوری طور پر مخصوص کیس یا انکوائری کی نوعیت کا انکشاف نہیں کیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ٹیم نے تلاشی کے حصے کے طور پر دستاویزات اور ڈیجیٹل آلات کی جانچ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ افسران کافی وقت تک اندر رہے اور دفتر کے متعدد حصوں کو چیک کیا، حکام نے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ایس آئی اے کے ایک سینیئر اہلکار سے رابطہ کرنے پر کہا گیا کہ طریقۂ کار مکمل ہونے کے بعد تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔ افسر نے خبر رساں ایجنسی کی تصدیق کی کہ UAPA کی دفعہ 13 کے تحت درج ایف آئی آر نمبر 02 آف 2025 کے سلسلے میں تلاشی لی جا رہی ہے۔ "کشمیر ٹائمز" جموں و کشمیر کے انگریزی زبان کے قدیم ترین اخبارات میں سے ایک ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر ٹائمز نے بتایا کہ ایس آئی اے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی گاڑی نے مسلم خاتون کو کچل دیا
بڈگام(ویب ڈیسک) قابض بھارتی فوج نے مسلم نسل کشی کے لیے نیا طریقہ ایجاد کرلیا
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کبھی سرچ آپریشن کے نام پر تو کبھی اپنی تیز رفتار اور بے قابو گاڑیوں کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع بڈگام میں بھارتی فوج کی تیز رفتار گاڑی نے راہ چلتی خاتون کو کچل دیا۔
خاتون شدید زخمی ہوگئیں جنھیں بھارتی فوج کے اہلکار موت کے منہ میں جاتا دیکھ کر بھی سڑک پر سسکتا چھوڑ گئے۔
عینی شاہدین کے بقول جائے حادثہ پر موجود شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت خاتون کو اسپتال منتقل جہاں انھیں طبی امداد فراہم کی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
خاتون کی شناخت 32 سالہ ثوبیہ جان کے نام سے ہوئی جو سری نگر کی رہائشی ہیں اور کسی کام سے بڈگام آئی تھیں۔
مسلم خاتون کی لاش گھر پہنچی تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ نماز جنازہ میں مقامی حریت رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
تدفین کے بعد علاقہ مکینوں نے قابض بھارتی فوج کے خلاف شدید احتجاج کیا اور جدوجہد آزادی کشمیر کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
یاد رہے کہ مودی سرکار نے سیاہ قانون کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے بطور وفاقی اکائی ضم کرکے پورے کشمیر کو قید خانے میں تبدیل کردیا ہے۔