لیڈی گاگا کا کریئر کے عروج پر شدید ذہنی دباؤ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
امریکی گلوکارہ و اداکارہ لیڈی گاگا نے اعتراف کیا ہے کہ اپنے کیریئر کے عروج پر وہ ایک شدید ذہنی صحت کے بحران سے گزر رہیں تھیں۔
39 سالہ گلوکارہ نے ایک حالیہ گفتگو میں اپنے زندگی کے اس مشکل مرحلے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ کیریئر کی بلندیوں کے دوران میں ذہنی طور پر انتہائی غیر مستحکم تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب میں کہیں زیادہ مستحکم اور بہتر حالت میں ہوں اور اس کا کریڈٹ میں تھیراپی اور اپنے منگیتر کی بھرپور سپورٹ کو دیتی ہوں۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیڈی گاگا کو اپنے حالیہ ٹور کے دوران شدید گھبراہٹ کے دورے پڑے، جس کے باعث انہیں ورلڈ ٹور منسوخ کرنا پڑا اور فوری طور پر طبی مدد حاصل کرنی پڑی۔
لیڈی گاگا کا کہنا تھا کہ ایک موقع پر مجھے نفسیاتی علاج کے لیے اسپتال بھی جانا پڑا، مجھے بریک کی ضرورت تھی، میں کچھ بھی نہیں کر پا رہی تھی، میں بالکل ٹوٹ گئی تھی، یہ بہت خوفناک تھا، ایک وقت ایسا بھی آیا جب مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں کبھی بہتر ہو سکوں گی، میں خود کو زندہ ہونے پر بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میری خراب ذہنی صحت نے میرے کیریئر کو بھی متاثر کیا، جب میں اسٹیج پر میوزک کے ساتھ اپنے چاہنے والوں کے درمیان ہوتی تھی، تو محض 90 سیکنڈز کے لیے مجھے خود کو گھبراہٹ کے دورے سے بچانے کے لیے مسلسل ذہنی طور پر سمجھانا پڑتا تھا۔
لیڈی گاگا کے مطابق میں اب بہت بہتر ہوں اور ذہنی صحت سے متعلق مسلسل پیشہ ورانہ مدد لیتی رہتی ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مجھے سزا سنا کر انصاف کو پامال کیا گیا، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل
بنگلادیش سے خود ساختہ جلا وطن اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے پر ردعمل جاری کردیا۔
بھارت میں مقیم شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیرمنتخب حکومت کے ماتحت کام کرنے والی عدالت نے میرے خلاف فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے پاس کوئی جمہوری مینڈیٹ نہیں ہے جبکہ اُس کے تحت چلنے والے ٹریبونل کا فیصلہ جانبدار اور سیاسی محرکات پر مبنی ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ عبوری حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا عالمی جرائم کا ٹریبونل نام نہاد ہے جو کبھی انصاف فراہم نہیں کرسکتا، اس کی تشکیل کا مقصد ڈاکٹر یونس اور اُن کے ساتھیوں کی ناکامیوں سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ٹریبونل نہ تو انصاف فراہم کرسکتے ہیں اور نہ ہی جولائی اور اگست میں بنگلادیش میں پیش آئے واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات کرسکتے ہیں، ان کی تشکیل کا واحد مقصد عوامی لیگ کو تختہ مشق بنانا ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ایسے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی آخری امید بھی دم توڑ گئی اور عدالتوں میں انصاف کا کنٹرول ختم ہوچکا ہے جہاں آج انصاف کو پامال کیا جارہا ہے۔