جنگ و جیو گروپ کا تاریخی فیصلہ، اسٹاف کیلئے پہلا باضابطہ مینٹل ہیلتھ پروگرام
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
جنگ و جیو گروپ نے ملک کی میڈیا انڈسٹری میں پہلی بار اپنے اسٹاف کی ذہنی صحت کے لیے ایک منظم اور باضابطہ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اہم قدم اٹھایا ہے۔
یہ پروگرام”مل کر آؤبات کریں“ کے سلوگن کے تحت ہوگا جس کا مقصد کام کی جگہوں پر ذہنی دباؤ کو سمجھنا اور اس میں کمی لانا ہے۔ پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کسی نہ کسی ذہنی بیماری کا شکار ہے اور اس میں سب سے زیادہ متاثر نوجوان طبقہ ہے۔
جنگ و جیو گروپ نے ملک کی میڈیا انڈسٹری میں پہلی بار اپنے اسٹاف کی ذہنی صحت کے لیے منظم اور باضابطہ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے ذہنی صحت اور نیورو سائنس سروسز فراہم کرنے والے ادارے ”SYNAPSE Pakistan“ کی سربراہ ڈاکٹر عائشہ میاں اور جیونیوز کے منیجنگ ڈائریکٹر اظہر عباس کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوگئے ہیں۔
اس سمجھوتے کا مقصد کام کی جگہوں پر ذہنی دباؤ کو سمجھنا اور اس میں کمی لانا اور ورکرز کو ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں وہ اپنے مسائل اور ذہنی دباؤ کے بارے میں کھل کر بات کرسکیں۔
اس موقع پر جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ”SYNAPSE Pakistan“ کی سربراہ ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ مفاہمتی یادداشت کے تحت مائنڈ ویل نیس، کونسلنگ اور تھراپی کو ایک منظم طریقے سے ادارے کے نظام کا حصہ بنایا جائے گا، اس اقدام کے ساتھ جیو پاکستان کی میڈیا انڈسٹری کا پہلا ادارہ بن گیا ہے جس نے اپنے ورکرز کی ذہنی صحت کو باضابطہ طور پر نا صرف اولین ترجیح بنایا بلکہ عملی قدم بھی اٹھایا ہے۔
جنگ اور جیو گروپ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے ادارے کے تمام ملازمین کی ذہنی صحت اور دباؤ کے خاتمے کیلئے مدد، رہنمائی اور سپورٹ کے ایسے دروازے کھولے جائیں گے جو میڈیا انڈسٹری کیلئے ایک نئی مثال بنیں گے۔
جیو نیوز کے ایم ڈی اظہر عباس نے بھی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ ایم او یو پر دستخط کرنے کی تقریب آئی بی اے سٹی کیمپس کراچی میں منعقد کی گئی جس میں جیو سے وابستہ ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، پروگرام پر کھل کر گفتگو کی اور اسے سراہا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میڈیا انڈسٹری کی ذہنی صحت جیو گروپ اور اس
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دے دیا۔
وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا کہ مائی لارڈ یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے۔
عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔
پہلی سماعت
قبل ازیں پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا، وفاقی آئینی عدالت کی پہلی سماعت کرنے والا بنچ چیف جسٹس امین الدین، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ پر مشتمل ہے۔
اس سے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بنچ تشکیل دیئے، بنچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کے بنچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بنچ3 میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان شامل ہیں۔
دوسری طرف وفاقی آئینی عدالت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت میں آنے کے بعد عدالتی کمروں کی منتقلی کا عمل جاری ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر بدستور کورٹ ون میں سماعت کریں گے جبکہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان کورٹ ٹو میں بیٹھیں گے۔
کورٹ ٹو سے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں منتقل کر دی گئی، آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق ، جسٹس حسن اظہر رضوی تھرڈ فلور پر بیٹھیں گے۔