انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، یہ کردار کی تعمیر میں بھی استعمال ہو سکتی ہے اور اس کی تخریب میں بھی۔ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی تو جماعتِ اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بنو قابل پروگرام ایک انقلابی اقدام ہے۔ ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوان طبقہ قوم کا قیمتی اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ضائع ہونے سے بچانے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں جماعتی، مذہبی اور مسلکی تفریق سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع ہر لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ بنو قابل پروگرام کو جنوبی پختونخوا کے دیگر اضلاع تک بھی توسیع دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آڈیٹوریم ہال بنوں میں الخدمت بنو قابل پروگرام کے تحت رجسٹریشن کرنے والے طلباء کے انٹرویوز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بنو قابل خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر سلمان کریم، نائب صدر الخدمت خیبر پختونخوا جنوبی جلال شاہ اخوند، امیر جماعت اسلامی ضلع بنوں مفتی عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق سورانی، صدر الخدمت ضلع بنوں مطیع اللہ جان ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباء و طالبات آئی ٹی کی تعلیم کو صرف کمائی کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اسے دنیا میں جاری فساد کے خلاف بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔ خود بھی اچھے کردار کے علمبردار بنیں اور رشتہ داروں، دوستوں اور معاشرے کی اصلاح اور کردار سازی میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زمین کا اختیار ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کا اپنا نظام تو تباہ و برباد ہے لیکن وہ ہمارے گھر کے نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے صرف اپنے گھر کو نہیں بچانا، دنیا کی قیادت بھی ان کے ہاتھوں سے چھین کر اپنے ہاتھ میں لینی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اسوہ حسنہ اور تعلیمات نبویﷺ سے لیس ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی وجہ سے ہماری تعلیم معطل ہے، وزیرستان میں ہر ہفتے کرفیو لگتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے سکول اور امتحانات کا نقصان ہو رہا ہے۔ فیلڈ مارشل صاحب سے درخواست ہے کہ ہماری اس حالت پر رحم کریں۔ ان علاقوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ بند کردیا جائے، تعلیم کو سیکورٹی کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حالات کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز جدید تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابیوں میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان کے نوجوان انتہائی ذہین اور محنتی ہیں، انہیں پالش کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت حافظ نعیم الرحمن کے وژن کے مطابق ان نوجوانوں کو جدید علوم و فنون سے آراستہ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو دعوت دی کہ وہ 21,22,23نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان بدل دو نظام اجتماعِ عام میں خود بھی شرکت کریں اور رشتہ داروں، دوستوں اور عزیز و اقارب کو بھی شریک کروائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بنو قابل پروگرام خیبر پختونخوا جماعت اسلامی نوجوانوں کو انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کیساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اوول ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک صحافی نے ٹرمپ اور سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا امریکا اور سعودی کے درمیان دفاعی معاہدے پر کوئی اتفاق ہوگیا ہے اور کیا ابراہیم معاہدوں پر بات چیت ہوئی ہے۔؟
اس پر سعودی ولی عہد نے جواب کیا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ پھر ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جہاں تک دفاعی معاہدے کا تعلق ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اس پر فریقین "تقریباً" اتفاق کرچکے ہیں۔