جاپان نے چین میں رہنے والے اپنے شہریوں کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
تائیوان سے متعلق چین اور جاپان کے درمیان چل رہے تنازعے کے پیشِ نظر جاپان نے چین میں اپنے شہریوں کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ہجوم والی جگہوں سے گریز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
میڈیا رپوٹس کے مطابق جاپان میں چیف کابینہ سکریٹری منورو کیہارا نے کہا کہ تازہ ترین ایڈوائزری حفاظتی اقدامات کے لیے ہے کیونکہ چین اور جاپان کے درمیان حالیہ عرصے میں تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے مشرقی ایشیا کی دو طاقتوں کے درمیان برسوں میں سب سے سنگین سفارتی تصادم کو اس وقت جنم دیا جب انہوں نے جاپانی قانون سازوں کو بتایا کہ تائیوان پر چینی حملے سے جاپان کی بقا کو خطرہ ہے جو فوجی ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے۔
مسٹر کیہارا نے 18 نومبر کو حفاظتی نوٹس کے بارے میں کہا کہ ہم نے ملک یا خطے میں سیکورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اس کے سیاسی اور سماجی حالات پر جامع غور و فکر کی بنیاد پر فیصلے کیے ہیں۔
چین میں جاپانی سفارت خانے نے 17 نومبر کو چین کا سفر کرنے والے یا اس میں رہنے والے تمام جاپانی شہریوں کو مقامی رسم و رواج کا احترام کرنے اور چینیوں کے ساتھ بات چیت میں محتاط رہنے کی اپیل کی تھی۔
سفارت خانے نے شہریوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ باہر نکلتے وقت اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں۔ محکمہ نے انہیں اکیلے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اور بچوں کے ساتھ سفر کرتے وقت اضافی احتیاط پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ اور جاپان کے ساتھ فلپائن کی مشترکہ مشقوں پر چینی فوج کا سخت ردِعمل
جنوبی محاذ کی فوجی کمان نے فلپائن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سنجیدگی سے فلپائن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً اشتعال انگیزی اور تناؤ میں اضافہ کرنے والی سرگرمیوں کو بند کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بحیرۂ جنوبی چین میں امریکہ، جاپان اور فلپائن کی مشترکہ فوجی مشق منعقد ہوئی، جس میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز نیمِٹس بھی شریک تھا۔ ان مشقوں پر چین کی فوج کی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ذرائع کے مطابق چین نے فلپائن کو سختی سے متنبہ کیا ہے کہ امریکہ اور جاپان کے ساتھ اس کی مشترکہ مشقیں خطے میں تناؤ میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ نیوزویک کے مطابق یہ مشق متنازع آبی حدود میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز نیمِٹس اور دیگر بحری جہازوں کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی۔
فلپائنی فوج کا کہنا ہے کہ دو روزہ مشقوں میں سمندری اور فضائی ہم آہنگی پر مبنی آپریشنز، آبدوزوں کے خلاف جنگی مشقیں، اور مشترکہ لینڈنگ آپریشنز شامل تھے۔ فلپائن کا دعویٰ ہے کہ ان مشقوں کا مقصد اپنے سمندری حقوق کا دفاع کرنا اور قانون پر مبنی بین الاقوامی نظم کے تحت اتحادیوں کے ساتھ تعاون کو بڑھانا ہے۔ چین کی جنوبی محاذ کی فوجی کمان نے فلپائن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سنجیدگی سے فلپائن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً اشتعال انگیزی اور تناؤ میں اضافہ کرنے والی سرگرمیوں کو بند کرے۔
چین نے مشقوں کے پہلے ہی دن ایک بمبار طیاروں کے اسکواڈرن کو علاقے میں گشت کے لیے روانہ کیا اور فلپائن پر الزام لگایا کہ وہ غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ مل کر خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔ یہ مشق ایسے وقت انجام پائی ہے، جب چین نے اپنا دوسرا اور جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز فوجیان (Fujian) اسی علاقے کے نیول بیس میں تعینات کیا ہے، ایسا اقدام جو بحیرۂ جنوبی چین میں امریکی فوجی موجودگی کے مقابلے میں چین کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرتا ہے۔