City 42:
2025-11-12@08:34:45 GMT

 قومی اسمبلی  سے27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT

( ویب ڈیسک )27 ویں آئینی ترمیم کی  آج قومی اسمبلی سے منظوری کا امکان ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں ہے۔
 قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر گزشتہ روز سے بحث جاری ہے، جس کی آج منظوری کا قوی امکان ہے۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت جلد از جلد وفاقی آئینی عدالت کو قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

اس سلسلے میں  آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط  ہوتے ہی   وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جا سکتے ہیں۔
 ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  قومی اسمبلی میں آج مجوزہ آئینی ترمیم پر بحث دوبارہ شروع ہو گی اور حکومت اس سلسلے میں پُراعتماد ہے کہ شام تک ایوان سے اس کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔

پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی

  اس کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کا بل صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس پر دستخط ہوتے ہی یہ ترمیم آئینِ پاکستان کا مستقل حصہ بن جائے گی۔

 صورت حال سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی صورت میں کل جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے حلف لیے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ ہی وفاقی آئینی عدالت عملی طور پر قائم ہو جائے گی۔
 واضح رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے اور سینیٹ سے یہ مجوزہ بل پہلے ہی   منظور کیا جا چکا ہے۔

طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت کے ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی

پڑھیں:

سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی میں آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری

اسلام آباد( نیوزڈیسک) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔

یہ فیصلہ آرٹیکل پر تفصیلی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے اور اس کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام اور دیگر اہم شقوں پر بھی اتفاق ہو گیا ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائےقانون و انصاف کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے 3 مزید ترامیم پیش کی گئیں۔

پارلیمانی کمیٹی ذرائع کے مطابق مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا، اضافی ترامیم پر کل تک حتمی فیصلہ لیا جائےگا۔

ذرائع نے بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اپنی ترامیم بھی پیش کیں۔

پارلیمانی کمیٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنےکی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا جب کہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی ترمیم پر بھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا، دونوں ترامیم پر کل تک مزید غورکے بعد حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔

اِسی طرح آئین کےآرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کےبعد منظوری دے دی گئی جب کہ صدر مملکت کے تاحیات استثنیٰ کی شق بھی منظور کرلی گئی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری بھی دے دی، زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • تکنیکی غلطی کے باعث 27ویں آئینی ترمیم واپس سینیٹ میں جانے کا امکان
  • 27 ویں ترمیم میں تکنیکی غلطی، قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ترمیم واپس سینیٹ جانے کا امکان
  • 27ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء تارڑ
  • قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، 27 ویں ترمیم آج منظور ہونیکا امکان
  • 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی
  • سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی میں آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری