اسلام آباد(ویب ڈیسک) سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس پر صدر مملکت کے دستخط کے فوراً بعد حکومت جمعرات کو وفاقی آئینی عدالت کا قیام چاہتی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ترمیم پر قومی اسمبلی میں بحث بدھ کو (آج) دوبارہ شروع ہوگی، جس میں حکومت پرعزم ہے کہ شام تک یہ ترمیم ایوان سے منظور کرا لے۔

سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ ترمیم قومی اسمبلی سے منظور ہوگی، یہ بل صدر مملکت کو دستخط کیلئے بھیج دیا جائے گا اور اس کے بعدیہ ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گی۔

جیسے ہی آئینی عمل مکمل ہوگا، حکومت کا ارادہ ہے کہ جمعرات کو ہی وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقریب حلف برداری منعقد کی جائے، جس سے باضابطہ طور پر ایک نئی عدالت قائم ہو جائے گی۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے اس نئی عدالت کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے تقرر کے حوالے سے بنیادی کام مکمل کر لیا ہے۔ عدالت میں ججوں کی ابتدائی تعداد کا تعین صدارتی آرڈر کے تحت ہوگا، جبکہ مستقبل میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہوگا۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت، صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے۔ سینیٹ پاکستان پیر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کر چکی ہے، جبکہ آج قومی اسمبلی سے اس کی منظوری اس پر فوری عملدرآمد کی راہ ہموار کر دے گی اور جمعرات تک باضابطہ طور پر وفاقی آئینی عدالت قائم ہو جائے گی۔
انصارعباسی

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی ا ئینی عدالت عدالت کے

پڑھیں:

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں 27ویں آئینی ترمیم متفقہ منظور، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی

فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں تجاویز سامنے آنے کے بعد کچھ ترامیم کی گئیں، ایم کیو ایم ،بلوچستان عوامی پارٹی ،مسلم لیگ ق ، عوامی نیشنل پارٹی کی ترامیم مسترد
آئینی عدالتوں کے قیام اور زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر 1 سال کرنے کی ترمیم منظور،پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل نے اجلاسوں کا بائیکاٹ کیا

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے بعد اسے صبح سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں چیٔرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیٔرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اُن کے رکن نے بھی شرکت کی۔پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے میں کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مںظوری دی جبکہ دیگر ترامیم پر غور کیا۔ پھر اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا۔وقفے کے بعد اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی۔اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں، ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے میں ترامیم کو مسترد کردیا گیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے کی ترامیم بھی مسترد کردیا گیا۔مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم سے متعلق ترمیم بھی مسترد جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی مسترد کردی گئی۔اجلاس کے بعد فارق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوگیا ہے، میٹنگ میں کچھ تجاویز آنے کے بعد مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب نے متفقہ طور پر ان ترامیم پر اپنی رائے دی ہے یہ بہت خوش آئند ہے، اس میں 243 سمیت سب چیزیں شامل ہیں، کل سینیٹ میں رپورٹ آئے گی تو پتہ لگ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب متفقہ طور پر منظور ہوا جو ملک کیلیے خوش آئند ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد آج 27ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ کثرت رائے سے منظور ہوجائے گی۔قبل ازیں 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کے اجلاس کے دوران مسلح افواج کیسربراہوں کی تقرری سمیت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ منظور کرلیا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا پہلے سیشن کے بعد کہنا تھا کہ تمام شقوں پر آج میٹنگ ہوگی، پوری امید ہے کہ آج اس کو حتمی شکل دے دیں،ہر جماعت کو رائے دینا کا حق حاصل ہے، آج تمام جماعتوں کی آراء کو دیکھا جائے گا،جس جماعت کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ، ایم کیو ایم کی جو جو تجاویز ہونگی اس کو دیکھا جائے گا، اکثریتی جو رائے آئے گی اس کے مطابق فیصلہ ہو گا، تمام فیصلوں کو ایوان میں پیش کیا جائے گا امید ہے شام پانچ بجے تک فائنل کر لیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء تارڑ
  • قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، 27 ویں ترمیم آج منظور ہونیکا امکان
  • میثاق جمہوریت میں بھی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا تعین کیا گیا تھا، وزیر قانون
  • حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں
  • سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں 27ویں آئینی ترمیم متفقہ منظور، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی