data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

باخبر ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس پر صدر مملکت کے دستخط کے فوراً بعد وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔

منصوبے کے تحت، جیسے ہی یہ آئینی ترمیم منظور ہو کر آئین کا حصہ بنے گی، جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقریبِ حلف برداری منعقد کی جائے گی، جس کے ساتھ ہی عدالت باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر دے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے عدالت کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے تقرر سے متعلق ابتدائی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ عدالت میں ججوں کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی آرڈر کے تحت مقرر کی جائے گی، جبکہ مستقبل میں ضرورت کے مطابق اس تعداد میں اضافہ پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جا سکے گا۔

ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تعیناتی کریں گے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد آئینی معاملات کے فوری اور شفاف حل کے لیے ایک علیحدہ عدالتی فورم قائم کرنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ عدالت کا قیام ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر سامنے آئے، تاکہ وفاقی سطح پر آئینی تنازعات کے حل کے لیے ایک مستقل اور مؤثر نظام وضع کیا جا سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق عدالت کے

پڑھیں:

سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، اپوزیشن کا شور شرابہ

سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، اپوزیشن کا شور شرابہ senate of pakistan WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز

ملک کے ایوان بالانے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کی تحریک پیش کر دی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں جاری ہے جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترامیم ایک ایک کرکے پیش کرنا شروع کردیں۔پی ٹی آئی اراکین سینیٹ نے شدید احتجاج کیا، پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اڑاانا شروع کردیں اور اپوزیشن ممبران چیئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔

اپوزیشن کے شور شرابے میں 27ویں ترمیمی بل کی شق وار منظوری کے دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل نہیں ہوئے اور ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جے یو آئی سینیٹر احمد خان اور سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ حکومت 27ویں آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، 7ویں آئینی ترمیم بل آرٹیکل 42میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، ترمیم کے حق میں 64 اور مخالفت میں صرف 2 ووٹ ڈالے گئے۔

اپوزیشن کے اعتراض کے بعد دوبارہ گنتی کی گئی، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق آرٹیکل 42میں ترمیم کثرت رائے سے منظور ہوگئی، آرٹیکل 59میں ترمیم بھی کثرت رائے سے منظور کی گئی۔چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے، آرٹیکل 63اے میں لفظ سپریم کی جگہ وفاقی آئینی عدالت کرنے کی ترمیم منظور دی، آرٹیکل 68 میں پارلیمانی بحث کے حوالے سے وفاقی آئینی عدالت کا ذکر شامل کرنے کی ترمیم منظور کی گئی۔

آرٹیکل 78 میں ترمیم متعلقہ پیراگراف میں وفاقی آئینی عدالت کا ذکر شامل کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی، اس دوران پی ٹی آئی اراکین ایوان سے واپس چلے گئے۔ آرٹیکل 81 کے دونوں پیراگراف میں عدالت کا اضافہ کرنے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی۔

پی ٹی آئی کے صرف سیف اللہ ابڑو ایوان میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔آرٹیکل 93 میں وزیر اعظم کو 7مشیروں کی تقرری کا اختیار دینے کی ترمیم منظور کرلی گئی، آرٹیکل 100 میں لفظ سپریم کی جگہ وفاقی آئینی عدالت شامل کرنے کی ترمیم منظور کی گئی۔

سینیٹر فلک ناز چترالی، سینیٹر فوزیہ ارشد مسلسل چور چور کے نعرے لگا رہے ہیں۔ آرٹیکل 114میں وفاقی آئینی عدالت کا نام شامل کرنے، آرٹیکل 130م وزرائے اعلی کے مشیروں کی تعداد میں اضافے، آرٹیکل 165 اے میں وفاقی آئینی عدالت کے نام کا اضافہ کرنے آرٹیکل 175 کی تعریف میں وفاقی آئینی عدالت پاکستان کا ذکر شامل کرنے اور آئین پاکستان میں آرٹیکل 175اے میں ترامیم منظور کرلی گئیں۔

جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے ایک ایک سینئر ججز شامل کرنے، اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کیلئے آرٹیکل 175اے میں ترمیم، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہونے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔ منظور ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہونگے، سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت نے سنیئر ایک ایک جج بھی جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہونگے۔

آرٹیکل 175 ڈی میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، آرٹیکل 175ڈی میں آئینی عدالت کے ججز سے دوبارہ حلف لینے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، آئینی عدالت کے جج آئین پاکستان کے تھرڈ شیڈول کے مطابق حلف لینگے۔منظور کردہ ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے کا اطلاق پاکستان کی تمام عدالتوں سمیت سپریم کورٹ پر بھی ہوگا، سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کا اطلاق وفاقی آئینی عدالت پر نہیں ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ملک آئینی عدالت کے سوائے ملک کی تمام عدالتوں پر ہوگا، آئینی بینچز میں مفاد عامہ کے تمام مقدمات وفاقی آئینی عدالت میں منتقل ہوں گے۔

ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں ہائی کورٹ کو وہ جج ممبر بن سکتا ہے جس نے ہائی کورٹ میں کم از کم 5سال بطور جج خدمات دی ہوں۔چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کو جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی دینے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے اختیارات بھی ختم کردیے گئے۔

ازخود نوٹس کے اختیارات آئینی عدالت کے سپرد کرنے اور آرٹیکل 184 کو آئین پاکستان سے حذف کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔

آرٹیکل 186 حذف کرنے اور آرٹیکل 191A حذف کرنے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی، آرٹیکل 200میں ترمیم صدر مملکت کے ججز تبادلے کے اختیارات محدود کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔ترمیم کے مطابق صدر مملکت ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ٹرانسفر کرنے کے مجاز ہونگے، ہائی کورٹ سے ججز کے تبادلے کی صورت میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے ممبران ہونگے۔

ججز کے تبادلے کا اختیار سپریم جوڈیشل کمیشن کو دینے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، ایسے کسی جج کا تبادلہ نہیں کیا جائیگا جو کسی دوسری عدالتی کی سنیارٹی پر اثر انداز ہوکر چیف جسٹس سے سنیئر ہوں، ٹرانسفر ہونے والا جج دوسری عدالت کے چیف جسٹس سے سنیئر نہیں ہوگا۔ٹرانسفر سے انکار پر جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس فائل ہوگا، ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقررہ مدت تک کی پنشن اور مراعات دینے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی۔

وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار پرسپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا متعلقہ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائیگا۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں متعلقہ جج کو رسائی دی جائیگی، ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقررہ مدت تک پنشن اور مراعات ججز کو دینے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی۔

آرٹیکل 209 میں ترمیم، سپریم جوڈیشل کونسل کے نئے قواعد 60 دن میں بنانے کی ترمیم بھی منظور، وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل کونسل کے ممبر ہونگے، وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے دو سنیئر ججز جوڈیشل کونسل کے ممبر ہونگے۔وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ کے کسی جج کو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا چیف جسٹس آئینی عدالت مشترکہ طور پر دو سال کیلئے نامزد کر سکتی ہے، ہائیکورٹ کے دو سنیئر ججز بھی جوڈیشل کونسل کے ممبر کوہونگے، سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس میں سے سینئر کونسل کا سربراہ ہوگا۔

آرٹیکل 243میں ترمیم کی منظوری، آرٹیکل 243میں شق 4کے بعد 7نئی ترامیم کا اضافہ کردیا گیا، چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کر کے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔ صدر مملکت، وزیراعظم کے ایڈوائس پر ایئر چیف اور نیول چیف کی طرح کمانڈر آف ڈیفنس فورسز کا تقرر کرینگے، جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا، وزیر اعظم آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کرینگے۔

تقرر پاکستان آرمی کے ارکان میں سے ہوگا جس کی تنخواہ الاونسز مقرر کی جائینگی، وفاقی حکومت فوجی افسر فیلڈ مارشل، ایئر مارشل یا ایڈمرل چیف کے رینک پرترقی دے کر یونیفارم اور مراعات تاحیات رہیں گی، فیلڈ مارشل ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف بطور ہیروز تصور ہونگے، تینوں کو آرٹیکل 47کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا۔ وفاقی حکومت فیلڈ مارشل ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف کی ذمہ داریاں اور امور کا تعین وفاقی حکومت کریگی، فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248کے تحت قانونی استثنی حاصل ہوگا۔

آرٹیکل 248 میں ترمیم صدر مملکت کے تاحیات استثنی کی ترمیم منظور کرلی گئی، عہدے سے سبکدوشی پر صدر مملکت کیخلاف تاحیات کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا سکے گی، عہدے سے سبکدوشی کے بعد کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے پر استثنی ختم ہو جائے۔آئین پاکستان کے تھرڈ شیڈول میں ترمیم منظور کرلی گئی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس کیلئے حلف میں چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کی عبارت شامل کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔

سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، جس کے بعد وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں 27آئینی ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کردیا۔ ترمیمی بل پر ووثنگ شروع کی گئی، ایوان کے دروازے بند کردئیے گئے، ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں، 2 منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کے 2 منٹ بعد آئینی ترمیم پر حتمی رائے شماری ہوگی۔ 27ویں آئینی ترمیم پر حتمی ووٹنگ کی گئی، ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین نے کیے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 20 دہشتگرد ہلاک خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 20 دہشتگرد ہلاک پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ،پی ٹی آئی ،جے یو آئی کا ممبران کے خلاف کاروائی کا اعلان سی ڈی اے میں تقرری و تبادلے کی تازہ ہوا چل پڑی، کس کس کو کون کونسا عہدہ ملے گیا،، دستاویزسب نیوزپر آئینی ترمیم کی سینیٹ سے شق وار منظوری جاری، اپوزیشن کا شور شرابہ،اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا سی ڈی اے میں افسران اور ملازمین کی اکھاڑ بچھاڑ جاری،مزید 20فارغ آئینی ترمیم،جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،ایگزیکٹیو سے رابطے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء تارڑ
  •  قومی اسمبلی  سے27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان
  • قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، ججز بھی حلف اٹھائیں گے، 27 ویں ترمیم آج شام تک منظور کرانے کا عزم
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں
  • میثاق جمہوریت میں بھی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا تعین کیا گیا تھا، وزیر قانون
  • 27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں
  • سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی 59شقوں کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، اپوزیشن کا شور شرابہ