جاپان میں بھالوؤں کو آبادی سے دور رکھنے کیلئے ’بھونکنے والے ڈرونز‘ تعینات
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
جاپان میں کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں بھالو، خاص طور پر پہاڑی یا دیہی علاقوں میں انسانی آبادی کے قریب آ رہے ہیں اور انہیں دور رکھنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
جاپان کے ضلع گِفو میں مقامی حکومت نے بھالو دیکھے جانے کی بڑھتی ہوئی رپورٹس کے باعث ڈرون پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلات میں بھالو کی قدرتی خوراک کم ہو رہی ہے اور آبادی ہلکی ہونے کی وجہ سے بھالو انسانوں کے نزدیک آ رہے ہیں۔
ڈرونز میں اسپیکرز لگائے گئے ہیں جن سے شکاری کتوں کی آواز چلائی آتی ہے۔ یہ آواز بھالوؤں کو خوفزدہ کرتی ہے اور ان کو واپس جنگلوں کی جانب بھگانے میں مدد دیتی ہے۔ ساتھ ہی کچھ ڈرونز میں آتشبازی یا دھماکہ خیز آلات بھی منسلک کیے گئے ہیں تاکہ بھالو پر مزید ڈراؤنا اثر ہو اور وہ واپس چلے جائیں۔
یہ ڈرونز تیز ردِ عمل اقدامات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، خصوصاً ایسی جگہوں پر جہاں بھالو کے ٹھہرنے یا پھل توڑنے کی نشانیاں ملتی ہیں۔
گِفو ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو بڑھا کر دوسرے علاقوں میں بھی نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں بشرطیکہ یہ طریقہ مؤثر ثابت ہو۔ یہ ٹیکنالوجی لاکھوں افراد کی حفاظت کے لیے ایک غیر مہلک اور تکنیکی حل فراہم کرتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو پہاڑی دیہات میں رہتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔
وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔
اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔
وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔