سید علی خامنہای کا روحانی تصرف، غزہ کی پکار اور مغرب میں بیداری کا ظہور
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ان کی بات جب نکلتی ہے، تو وہ صرف سننے والے کے کان تک نہیں جاتی، وہ قلبِ انسانی میں داخل ہوتی ہے۔ یہی وہ روحانی تصرف ہے جس نے مقاومت کو ایک عالمی تحریک میں بدل دیا، اور جس نے مظلوموں کی فریاد کو دنیا کے انصاف پسندوں کی زبان بنا دیا۔ غزہ کی فریاد، لندن کے احتجاج میں گونجتی ہے، قم کی دعا، نیویارک کے دل میں اثر ڈالتی ہے۔ یہی ولایت کا فیضان ہے، جو فاصلوں کو مٹا کر روحوں کو جوڑ دیتا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
دنیا کے شور و شر، میڈیا کے فریب اور سیاست کے زہر میں ڈوبے اس دور میں، ایک خاموش مگر گہرا روحانی مکالمہ برپا ہوا، ایک ایسا مکالمہ جس نے لفظوں سے زیادہ دلوں کو متاثر کیا، اور منطق سے بڑھ کر ضمیر کو جگایا۔ یہ مکالمہ کسی سفارتی بیان یا سیاسی نعرے کا نتیجہ نہیں تھا، یہ ولایت کی روحانی تجلی تھی، جو سید علی خامنہای کے قلب سے نکلی اور انسانیت کے شعور میں سرایت کر گئی۔
غزہ کی فریاد، ایک امام کی صدا، جب غزہ میں خون بہہ رہا تھا، جب بچوں کی لاشوں پر دنیا کی طاقتیں خاموش تھیں، تب ایک صدا ایران سے اٹھی، پُرسوز مگر پرعزم، نرم مگر برہم کہ غزہ، انسانیت کا امتحان ہے۔ یہ جملہ تاریخ کے ریکارڈ پر ایک سیاسی تبصرہ نہیں تھا، یہ روحانی کلمہ تھا، جس نے مشرق و مغرب کے درمیان ایک ضمیر کی رگ کو چھو لیا۔ اسی لمحے دنیا نے محسوس کیا کہ مزاحمت اب عربوں، ایرانیوں یا مسلمانوں کا مسئلہ نہیں رہی، بلکہ انسان ہونے کا تقاضا بن چکی ہے۔
اسی صدا کے زیرِ اثر، مغرب کی گلیوں میں وہ لوگ نکلے جو کبھی فلسطین کا نام بھی نہیں جانتے تھے۔ نیویارک، لندن، برلن اور پیرس میں "Free Gaza" کے نعروں کے پیچھے اب ایک نیا شعور چھپا ہے، ایک شعور جو ولایت کی روشنی سے بیدار ہوا ہے۔ خطوط جو تاریخ کے سینے پر ثبت ہو گئے، جب رہبرِ انقلاب نے مغربی نوجوانوں کو مخاطب کر کے لکھا کہ اسلام کو قرآن سے پہچانو، میڈیا سے نہیں۔ تو یہ محض دعوت نہیں تھی، یہ روحانی مکالمہ تھا۔
یہ خطوط نہ کسی حکومت کے ذریعے شائع کیے گئے، نہ کسی پروپیگنڈا مشین نے ان کی تشہیر کی، مگر ان کے الفاظ نے سوئے ہوئے ضمیروں کو جھنجھوڑ دیا۔ وہ نوجوان جو کبھی اسلام کو دہشت کے پردے میں دیکھتے تھے، اب وہ قرآن کھول کر حقیقت تلاش کر رہے ہیں۔ یہی مکالمہ، یہی خاموش انقلاب ہے، جس نے مغرب کی فکری بنیادوں کو چیلنج کر دیا۔ تصرفِ ولایت، ایسا اثر جو عقل سے نہیں، روح سے پہنچتا ہے، سید علی خامنہای کی قیادت کی اصل طاقت ان کے بیانات یا حکمتِ سیاسی میں نہیں، بلکہ ان کی باطنی تاثیر میں ہے۔
ان کی بات جب نکلتی ہے، تو وہ صرف سننے والے کے کان تک نہیں جاتی، وہ قلبِ انسانی میں داخل ہوتی ہے۔ یہی وہ روحانی تصرف ہے جس نے مقاومت کو ایک عالمی تحریک میں بدل دیا، اور جس نے مظلوموں کی فریاد کو دنیا کے انصاف پسندوں کی زبان بنا دیا۔ غزہ کی فریاد، لندن کے احتجاج میں گونجتی ہے، قم کی دعا، نیویارک کے دل میں اثر ڈالتی ہے۔ یہی ولایت کا فیضان ہے، جو فاصلوں کو مٹا کر روحوں کو جوڑ دیتا ہے۔
عالمی بیداری، ظہور کی سمت بڑھتا ہوا شعور ہے، یہ بیداری، جو اب ہر براعظم میں محسوس ہو رہی ہے، ظاہر میں سادہ ہے، مگر باطن میں مہدوی الہام رکھتی ہے۔ دنیا ظلم سے بیزار ہے، انسان عدل کی تلاش میں سرگرداں ہے، اور یہ تلاش خود اس وعدے کی طرف اشارہ ہے جو صدیوں پہلے کیا گیا تھا کہ “اور ہم چاہتے ہیں کہ زمین کے کمزوروں کو اس کا وارث بنائیں۔” (القصص: ۵)۔ رہبرِ انقلاب کے کلمات اس وعدے کے عملی مقدمہ ہیں۔ انہوں نے دنیا کے نوجوانوں کو بتایا کہ عدل کا ظہور آسمان سے نہیں اترے گا، بلکہ انسانوں کے بیدار ضمیروں سے اُبھرے گا۔
روحانی صدا جو اب خاموش نہیں ہو سکتی، سید علی خامنہای کا یہ روحانی مکالمہ ایک فرد کا خطاب نہیں، بلکہ تاریخ کا الٰہامی لمحہ ہے۔ یہی وہ صدا ہے جس نے غزہ کی مٹی سے انسانیت کے ضمیر تک رسائی حاصل کی، اور جس نے مغرب کے دلوں میں حق کی محبت کے بیج بو دیے۔ یہ مکالمہ اب ختم نہیں ہوگا۔ یہ آگے بڑھے گا، ہر احتجاج، ہر دعا، ہر فریاد، ہر بیداری میں۔ یہی وہ لہریں ہیں جو زمین کو تیار کر رہی ہیں، اس دن کے لیے جب عدلِ موعود ظاہر ہوگا، اور انسانیت، ولایت کی روشنی میں اپنی اصل منزل پا لے گی۔
ہاں، یہ وہی روحانی مکالمہ ہے، جس نے دنیا بدل دی، اور ابھی پوری طرح بدلنی باقی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید علی خامنہ ای روحانی مکالمہ کی فریاد دنیا کے غزہ کی
پڑھیں:
دنیا کا مہنگا ترین ویزا کس ملک کا ہے؟
بین الاقوامی سفر کی منصوبہ بندی جہاں دلچسپ ہے وہی ویزے کا عمل اسی طرح مشکل اور تھکا دینے والا بھی ہوتا ہے کیونکہ بعض اوقات کاغذی کارروائی مکمل کرنا آسان نہیں ہوتا تاہم سفر کے شوقین ان تمام مراحل کو عبور کرلیتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دنیا کے مہنگے ترین ویزے کے حامل ممالک میں نہ تو امریکا ہے اور نہ برطانیہ جیسا ترقی یافتہ ملک بلکہ ایک ہمالیائی ملک ہے، جس کا وزٹ ویزا دنیا کا مہنگا ترین ویزا شمار کیا جاتا ہے۔
دنیا کے مہنگے ترین ویزے کا حامل ملک بھوٹان ہے کیونکہ اس کے ویزے کا فیس اسٹرکچر دیگر ممالک کی معمولی نہیں ہے، جیسے دیگر ممالک ایک دفعہ فیس چارج کرتے ہیں اور بھوٹان کا سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فیس (ایس ڈی ایف) پر مبنی ہے، اس فیس ماڈل میں ہر ایک شخص سے فی رات کے حساب سے 100 ڈالر شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھوٹان کی سیاحتی فلسفہ سیاحوں کی کم تعداد مگر اعلیٰ اقدار کا مقصد اپنی ثقافت اور ماحول کا تحفظ ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھوٹان کی حکومت کی جانب سے بھارتی شہریوں کے لیے رعایت دی جاتی ہے اور 100 ڈالر کے مقابلے میں 1200 بھارتی روپے وصول کیے جاتے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی شہریوں کو ویزے کی ضرورت نہیں پڑتی صرف اپنے شناختی کارڈ درکار ہوتا ہے۔