مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے 37 برس میں 936 بچوں کو شہید کیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
رپورٹ میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری بچوں کی حالت زار کی طرف توجہ دے اور بچوں کے عالمی دن پر مقبوضہ علاقے کے کمسنوں کے مصائب و مشکلات کو ہرگز نظر انداز نہ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مسلسل کارروائیوں کے دوران گزشتہ 37برسوں کے دوران 936 بچوں کو شہید کیا ہے۔ ذرائع کی جانب سے آج ”بچوں کے عالمی دن“ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ علاقے میں بھارت کے غیر قانونی قبضے اور فوجی جبر کا سب سے زیادہ شکار بچے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ 936 بچے ان 96ہزار4 سو 80 افراد میں شامل ہیں جو بھارتی فوجیوں، پیر املٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس، بارڈر سکیورٹی فورس، اسپیشل آپریشن گروپ اور پولیس اہلکاروں نے یکم جنوری 1989ء سے اب تک شہید کیے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت سے مقبوضہ علاقے میں 1 لاکھ 8 ہزار 7 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ جنازے کے جلوسوں اور پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ، مہلک پیلٹ چھروں کے استعمال اور آنسو گیس کی شیلنگ سے ہزاروں بچے زخمی ہوئے ہیں اور سینکڑوں بصارت سے محروم ہوئے ہیں۔
متاثرین میں 19 ماہ کی حبا جان، 4 سالہ زہرہ مجید، 8 سالہ آصف رشید، 8 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ اور 13 سالہ میر عرفات جیسے کم عمر بچے شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ بچے جزوی اور کچھ مکمل طور پر اپنی بصارت کھو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019ء میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارتی فورسز اہلکاروں نے گرفتار کیے جانے والے ہزاروں کشمیریوں میں سکول جانے والے بچے بھی شامل ہیں، مقبوضہ علاقے کے یہ کمسن بچے اپنے والدین پر تشدد اور جبر کے مختلف ہتھکنڈوں کے سبب زندگی بھر کے لیے صدمے کا شکار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت تین درجن سے زائد کشمیری مائیں اس وقت جیلوں میں قید ہیں جن کے بچے انکی گھر واپسی کے منتظر ہیں۔
30 مارچ 2025ء کو بھارتی فورسز اہلکاروں ضلع کٹھوعہ کے علاقے جاکھول میں زیر حراست محمد لطیف ولد میر محمد کے گھر سے 15 اور 17 سال کی دو کمسن لڑکیوں اور ایک خاتون کو من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا۔ 18 نومبر 2025 ء کو بھارتی فورسز نے شہزادہ اختر اور ان کے شوہر ڈاکٹر عمر فاروق بھٹ کو سری نگر کے علاقے شیرین باغ میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران کالے قانونی ”یواے اے پی اے“ کے تحت گرفتار کیا، جس سے ان کے بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری بچوں کی حالت زار کی طرف توجہ دے اور بچوں کے عالمی دن پر مقبوضہ علاقے کے کمسنوں کے مصائب و مشکلات کو ہرگز نظر انداز نہ کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے بھارتی فورسز رپورٹ میں کے دوران گیا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کے جنگی جرائم بے نقاب؛ دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں
مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں اور اسی سلسلے میں دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر اس وقت بھارتی جارحیت کی زد میں ہے۔
دہلی بم دھماکے کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا کھلا مظاہرہ شروع کردیا ہے اور کشمیریوں کے مکانات مسمار کرنا شروع کردیے ہیں۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا۔
ٹی آر ٹی کے مطابق بھارت نے دہلی دھماکے کے 3 دن بعد ہی جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک گھر دھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و جارحیت کے ذریعے کشمیر کو عالمی تنازع کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دے کر جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ء سے غیر قانونی حراستیں، رابطے کی بندش اور خوف کی سیاست بھارتی حکمرانی کے آلات بن چکے ہیں۔ انلافل ایکٹیویٹیز (پریوینشن) ایکٹ (UAPA) میں بھارتی قوانین نے سیاسی اظہار رائےکو جرم قرار دے دیا ہے۔ ٹی آر ٹی کے مطابق سیاسی اختلاف رائے اب قید کے ساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطی کا سبب بھی بن رہا ہے۔
ٹی آر ٹی کے مطابق 2020ء سے 2024ء تک بھارتی فوج کی کارروائیوں سے 1,172 شہری مکانات کے جزوی یا مکمل نقصان کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔ پہلگام حملے کے بعد عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فورسز نے محض شبہات کی بنیاد پر کشمیریوں کے متعدد مکانات مسمار کیے ہیں۔ بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہری گھروں پر بمباری کی کھلے عام حمایت کی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود کشمیری مکانات بغیر عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری دہشتگردی صرف داخلی زیادتی نہیں، بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کو قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔