وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے سب سے بڑے پمز ہسپتال میں 6 ارب روپے کی لاگت سے نیا ٹراما سنٹر جلد مکمل ہو جائے گا، لندن، نیویارک، شنگھائی ایک دن بھی مئیر کے بغیر نہیں چل سکتے، یہاں ایسا فعال اور موثر نظام ہی نہیں اس پر بات ہونی چائیے۔

پمز میں زیر تعمیر نئے ٹراما سنٹر کی عمارت کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں وزیر صحت نے بتایا کہ پمز ہسپتال پر مریضوں کا رش بہت زیادہ ہے اور راولپنڈی، اسلام آباد کے علاوہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر سے بھی بڑی تعداد میں مریض علاج کے لیے یہاں آتے ہیں۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ جدید ہسپتال بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے پیشگی بچاؤ کی طرف راغب کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے بنیادی صحت مراکز کو مضبوط بنانے کے لیے بلدیاتی نظام کی بہتری لازمی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ پمز میں 35 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی یا ٹراما سنٹر کام کر رہا ہے، جبکہ نیا ٹراما سنٹر 177 بستروں پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے نئے ٹراما سنٹر کی عمارت کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور کام کی رفتار کا جائزہ لیا، جسے جلد فعال کر دیا جائے گا۔

وزیر صحت نے کہا کہ ہمارے وسائل محدود ہیں لیکن بیماریوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے، اس لیے اچھی سہولیات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کی حکمت عملی اپنانا بھی ضروری ہے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ 18 وین ترمیم کے تحت صحت کے شعبے صوبوں کو چلے گئے، صحت اور تعلیم  صوبوں کے پاس ہے اور صوبوں کے پاس رہنی چائیے، پاپولشن  کی وزارت اور قومی نصاب وفاق کے پاس لانے کی تجویز پر بات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کونسلر اور منتخب نمائندوں کا کام ہے گلی محلے کی صفائی، صاف پانی فراہمی.

اور مقامی صحت نظام کو ٹھیک کرنا ، آپ کوٹھوس بنیادوں پر مقامی حکومتوں کا نظام بنانا ہوگا ،وہ ایسا نظام بنائیں جو بیماریوں سے بچائے گا۔

آج ہم دیار غیر جانے کے لئے ویزوں کی لائن میں کھڑے ہوتے ہیں، وہ قومیں 500 سال پہلے وہ کام کرچکی ہیں جو ہم آج کررہے ہیں، لندن،نیویارک،شنگھائی ایک دن بھی مئیر کے بغیر نہیں چل سکتے، یہاں ایسا فعال اور موثر نظام ہی نہیں اس پر بات ہونی چائیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اسکا اعلان کیا: مصطفیٰ کمال

—فائل فوٹو

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اس کا اعلان کیا۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کو اس سال 800 ارب روپے ملنا چاہیے تھے، 100 ارب بھی نہیں ملے، وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلیٰ کو دے دیے، جاؤ وزیراعلیٰ سے لو۔

انہوں نے کہا کہ کیا صوبے بنانے کے قانون میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی؟ بالکل ہوسکتی ہے، نئے صوبے کی بات اس وقت کرتے ہیں، جب ہمیں حقوق نہیں دیتے۔

متعلقہ مضامین

  • صوبے بنانے کے قانون میں بھی آئینی ترمیم ہو سکتی ہے، مصطفیٰ کمال  
  • مصطفیٰ کمال نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو نشانے پر لے لیا
  • وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلیٰ کو دے دیئے، جاؤ وزیراعلیٰ سے لو، مصطفیٰ کمال
  • مصطفیٰ کمال نے اک بار پھر ،نئے صوبے بنانے کا عندیہ دے دیا
  • آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اسکا اعلان کیا: مصطفیٰ کمال
  • یادوں کا شہر لندن
  • کراچی دودھ دینے والی گائے ،سندھ میں بھی صوبہ بنے گا،مصطفیٰ کمال
  • پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا، مصطفیٰ کمال
  • مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا