Jasarat News:
2025-11-13@23:57:56 GMT

اعلیٰ عدلیہ اور 27 ویں آئینی ترمیم

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مجلس شوریٰ کے ایوان بالا سینیٹ کے بعد ایوان زیریں قومی اسمبلی نے بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973ء میں اتفاق رائے سے منظور شدہ آئین میں 27 ویں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس ترمیم میں ترامیم کا سلسلہ بھی آخری دم تک جاری رہا اور ابھی شاید اگلے مرحلہ میں جلد بازی میں منظوری کی تھی اس ترمیم کو قابل عمل اور قابل قبول بنانے کے لیے مزید ترامیم کے لیے 28 ترمیم لانا بھی ضروری ہو جائے۔ بدھ کے روز مجلس شوریٰ کے ایوان زیریں میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان بالا سے منظور شدہ 27 ویں ترمیم کا بل، چار شقیں منہا کرنے اور چار مزید شقیں شامل کرنے کی ترامیم کے ساتھ پیش کیا۔ ان نئی ترامیم کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ جلد بازی میں تیار کیے گئے ترمیم کے مسودہ میں بہت سے ابہام رہ گئے تھے جس کی بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ مسودہ کو ایوان بالا میں پیش کرنے سے قبل اس بات کا شدت سے اہتمام کیا گیا کہ کسی کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہونے پائے چنانچہ جب ایوان بالا سے منظوری کے بعد ترمیم کی تفصیلات سامنے آئیں تو خود حکومت کے حامی ماہرین آئین و قانون اور غیر جانبدار حلقوں کی جانب سے اس میں موجود بہت سے سقم اُجاگر کیے گئے اور ان کی وجہ سے ترمیم کی منظوری کے بعد پیش آمدہ ممکنہ آئینی و قانونی اور عملی پیچیدگیوں کی نشاندہی کی گئی جس کے بعد ایوانِ زیریں، قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل ہنگامی طور پر بل میں ترامیم کرنا پڑیں۔ قومی اسمبلی نے حزب اختلاف کے شدید احتجاج اور واک آئوٹ کے باوجود ستائیسویں آئینی ترمیم کے اس بل کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی ترمیم کے حق میں 234 ووٹ اور مخالفت میں صرف جمعیت علماء اسلام کے چار ووٹ ڈالے گئے حزب اختلاف کے دیگر ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ ایوان بالا اگرچہ پہلے سے 27 ترمیم کی منظوری دے چکا ہے مگر ترمیم میں کی گئی ترامیم کے باعث اب اسے ایک بار پھر سے ایوان بالا میں پیش کیا گیا ہے جہاں حکومت کو دوبارہ دو تہائی اکثریت کی ضرورت پیش آئے گی جسے قبل ازیں جمعیت علماء اسلام (ف) اور تحریک انصاف کے ایک ایک رکن کو پارٹی پالیسی سے انحراف کروا کر پورا کیا گیا تھا اور آئین کی رو سے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے سبب یہ دونوں ارکان سینیٹ کی رکنیت سے محروم ہو سکتے تھے اس لیے تحریک انصاف کے منحرف رکن نے حکومت کی جانب سے دوبارہ منتخب کروانے اور بعض دیگر یقین دہانیوں پر اعتماد کرتے ہوئے 27 ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے فوری بعد ایوان بالا سے استعفا دے دیا تھا مگر قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل میں آٹھ نئی ترامیم کی وجہ سے پیدا شدہ نئی صورت حال میں حکومت کو ایک بار پھر ان کے ووٹ کی ضرورت پڑ گئی ہے کیونکہ عین ایوان بالا میں 27 ترمیم پیش کیے جانے کے روز حکومت کو اپنے ایک سینیٹر عرفان صدیقی کی وفات سے بھی دھچکا اور عددی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ چنانچہ تازہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے تحریک انصاف کے منحرف اور مستعفی رکن سیف اللہ ابڑو کے استعفے پر کارروائی روک دی ہے، چیئرمین سینیٹ نے ان کے استعفے پر دستخط بھی نہیں کیے اور آئین کی دفعہ 63۔ الف کے تحت ان کے خلاف ریفرنس بھی نہیں بھجوایا جا سکا۔ اس طرح حکومت ان کا ووٹ ایک بار پھر اپنے حق میں استعمال کر سکے گی۔ غالب امکان ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک حکومت دوبارہ ایوان بالا سے 27 ویں ترمیم کے حق میں دو تہائی ارکان کی رائے سے آئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی اور اس کا حلیہ بگاڑنے کا اپنا مشن مکمل کر چکی ہو گی۔

ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بجا طور پر عمومی تاثر یہ ہے کہ یہ عدلیہ کو بے دست و پا کرنے کی کوشش ہے جیسا کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بھی لاہور بار ایسوسی ایشن، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور پھر ملتان بار ایسوسی ایشن اور اسلامک لائرز موومنٹ کے ارکان اور عہدیداران سے خطابات کے دوران کہا ہے کہ آئین پاکستان میں حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ تعالیٰ کی ہے کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں 27 ویں ترمیم سے عدلیہ اقلیت اور حکومت اکثریت میں آ گئی ہے اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو سرنگوں رکھنے کا پورا بندوبست کیا گیا ہے یہ لوگ پہلے بھی عدلیہ کو نہیں مانتے تھے، اب بے توقیر کر کے عدلیہ کے مکمل خاتمے پر کمر بستہ ہو گئے ہیں۔ صدر، چیف آف اسٹاف یا کوئی بھی بڑا محاسبے سے مستثنیٰ نہیں۔ یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے اور کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، ہماری تاریخ روشن اور تابناک ہے، محاسبہ کا نظام اس قدر ضروری ہے کہ خود نبی اکرمؐ نے بھی اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا تھا۔ نبی آخر الزمانؐ نے فرمایا تھا کہ اگر فاطمہ بنت محمدؐ بھی چوری کرے تو اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیا جائے گا، پہلی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ وہ غریبوں کو پکڑ لیتے اور امیروں کو چھوڑ دیتے تھے۔ اس ضمن میں مفتی تقی عثمانی بھی فتویٰ دے چکے ہیں کہ اسلام میں کوئی بھی احتساب سے بالاتر اور مستثنیٰ نہیں حتیٰ کہ خلفائے راشدین خلیفہ ہوتے ہوئے خود کو احتساب کے لیے عدالتوں کے روبرو پیش کرتے رہے۔ بلاشبہ اس ترمیم کے ذریعے ملک کے عدالتی نظام کو تباہی سے دو چار کرنے کا پورا سامان کیا گیا ہے اسے واضح طور پر انتظامیہ کے تابع کر دیا گیا ہے اور ملک کی عدالت عظمیٰ سے بالا تر ایک اور عدالتی نظام بٹھا دیا گیا ہے سوال یہ ہے ایک بالاتر عدالت کے ہوتے ہوئے عدالت عظمیٰ ’’سپریم‘‘ کیسے رہے گی ؟؟ یہ امر قدرے اطمینان بخش ہے کہ ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد حزب اختلاف نے بھی کروٹ لی ہے اور بدھ کے روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں حزب اختلاف کے اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ اس ترمیم کی بنیاد پر جمعہ سے حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا، ہم حکومت کا جینا دوبھر کر دیں گے اور تمام غیر ملکی سفیروں کو خطوط لکھیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کر دیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر گوہر خاں اور حزب اختلاف کے ارکان کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں نامزد قائد حزب اختلاف محمود خاں اچکزئی نے حکومت کو خبردار کیا کہ دنیا کے خطرناک ممالک ہمیں لڑانا چاہتے ہیں، ہمیں جنگ کا راستہ روکنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا آئین بالادست ہو گا، طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہو گی، تمام صوبوں کی معدنیات پر پہلا حق اس صوبے کا ہو گا۔ اسپیکر کی جانب سے حزب اختلاف کو مذاکرات کی دعوت کے جواب میں محمود خاں اچکزئی کا کہنا تھا کہ جو بھی مذاکرات کرنا ہیں ہم تیار ہیں، مذاکرات اس بات پر ہوں گے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ انہوں نے عدلیہ کے ججوں سے درخواست کی کہ آپ اپنے قلم سے ترامیم کی اس تمام کارروائی کو فارغ کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ ذکر نا مناسب اور بے جا نا ہوگا کہ عدالت عظمیٰ کے بعد عدالت عالیہ لاہور میں بدھ کے روز 27 آئینی ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست میں ٹھوس دلائل کی بنیاد پر یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین کی بنیادی روح سے متصادم ہے۔ دیکھنا یہ ہے ملک کی اعلیٰ عدالتیں اس ضمن میں کب اور کیا فیصلہ سناتی ہیں؟

 

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم تحریک انصاف کے ایوان بالا سے حزب اختلاف کے قومی اسمبلی کیا گیا ہے ویں ترمیم حکومت کو ترمیم کے ترمیم کی میں پیش نے بھی کے روز کے لیے کے بعد

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے ججوں کے استعفے کا تحریک انصاف کا خیر مقدم،حکومت پر شدید تنقید

سپریم کورٹ کے ججوں کے استعفے کا تحریک انصاف کا خیر مقدم،حکومت پر شدید تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا ہے اور میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جتنی وکلا تنظیمیں اور مزدور تنظیمیں ہیں ان کو ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔

اسد قیصر نے کہا کہ کل دو بجے ہمارا اجلاس ہوگا جس میں اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا اور حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا قانون میں ترمیم اس طرح ہوتی ہے، ایک بار ترمیم کر کے پھر کہنا کہ یہ ایسا نہیں ویسا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جو کہتا ہے ووٹ کو عزت دو اور وہ عام طور پر نہیں آتے ہیں لیکن کل آگئے۔

بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عدلیہ پر اس سے پہلے بھی دبا آیا ہے، پاکستان تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی کو واپس لائے گی۔

میڈیا سے گفت گو میں انہوں ںے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے استعفی دیا، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوریت چلے، اگر آپ کہ یہ فیصلے ہوں گے تو اس سے ملک و قوم میں انتشار پھیلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر حال میں عدلیہ کو محفوظ کریں گے، چھبیس اور ستائیسویں آئینی ترمیم میں بہت فرق ہے، ہم نے بھرپور احتجاج کیا اور ایوان میں بھی احتجاج کریں گے، سپریم کورٹ کو آپ نے بنیادی حقوق سے محروم کیا، اگر ترمیم کرنے بھی ہے تو اداروں کی آزادی اور لوگوں کی مرضی سے ہو۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عدلیہ پر اس سے پہلے بھی دبا آیا ہے، پاکستان تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی کو واپس لائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا دورہ بنگلہ دیش، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا دورہ بنگلہ دیش، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق معروف کاروباری شخصیت چوہدری علی سہیل ورک کے اعزاز میں چوہدری محمد افضل مبشر چیمہ کی جانب سے پرتکلف عشائیہ ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ: اعزاز کا دفاع کرنیوالے محمد آصف ایونٹ سے باہر جسٹس امین الدین خان پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس مقرر آئینی ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لا اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2025 منظور کرلیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے ججوں کے استعفے کا تحریک انصاف کا خیر مقدم،حکومت پر شدید تنقید
  • آج اس ایوان نے قومی اتحاد کو فروغ دیا، وزیراعظم کی آئینی ترمیم کی منظوری پر ارکان کو مبارکباد
  • اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد مجوزہ 27ویں ترامیم میں تبدیلی زیرِ غور، کیا بل واپس سینیٹ جائے گا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم میں تکنیکی غلطی کوئی نہیں ہے،قومی اسمبلی کے ایوان میں دو تین اچھی تجاویز دی ہیں اس پر بات ہو رہی ہے،اعظم نذیر تارڑ
  • پاکستان کا ایوان بالا …… امن، سلامتی اور ترقی کے لیے عالمی پارلیمانوں کو یکجا کرنے والا اہم فورم
  • 27ویں ترمیم، آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،جسٹس منصورکا چیف جسٹس کو خط
  • اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرنس: 27ویں ترمیم سے ججز کے تبادلوں کے اختیارات حکومت کو مل گئے
  • قومی اسمبلی اجلاس شروع، حکومت 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے تیار
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟