وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری پر کہا ہے کہ آج اس ایوان نے قومی اتحاد کو فروغ دیا۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ میں ارکان اسمبلی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم شہباز شریف قومی اسمبلی نواز شریف وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہباز شریف قومی اسمبلی نواز شریف وی نیوز

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے جس کے 11 نکاتی ایجنڈے میں سب سے اہم نکتہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری ہے۔

یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری سینیٹ سے پیر کے روز ہوچکی تھی، جس کے بعد منگل کو یہ ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔ تاہم منظوری کا عمل آج مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مطلوبہ 224 ارکان کے بجائے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ترمیم کی منظوری تقریباً یقینی قرار دی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 27ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات کونسے ہیں؟

گزشتہ روز وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی تھی، جس کے بعد مختلف پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان، وزراء اور اراکین نے اس پر اظہارِ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر اظہارِ خیال نہیں کیا، تاہم توقع ہے کہ وہ آج کے اجلاس میں خطاب کریں گے۔

شق وار منظوری کا عمل

آئینی ترمیم کی منظوری شق وار طریقے سے ہوگی۔ مجوزہ 59 شقوں کی ایک ایک کرکے منظوری لی جائے گی، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں حمایت اور مخالفت کرنے والے اراکین کو الگ لابیوں میں جانے کی ہدایت دیں گے۔
گھنٹیاں بجا کر اسمبلی ہال کے دروازے بند کر دیے جائیں گے، اور اراکین اپنی اپنی لابیوں میں دستخط کریں گے۔ بعد ازاں اسپیکر اعلان کریں گے کہ کتنے اراکین نے ترمیم کی حمایت اور کتنے نے مخالفت کی۔

ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ 235 ووٹوں سے آئینی ترمیم منظور کرلی جائے گی جبکہ 9 ارکان مخالفت میں ووٹ دیں گے۔

اپوزیشن کی مخالفت اور احتجاج کا امکان

متحدہ اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ارکان کو مخالفت میں ووٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔
اگرچہ مولانا فضل الرحمان بیرونِ ملک موجود ہیں، تاہم ان کی جماعت کے ارکان اجلاس میں ترمیم کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔

یہ بھی پڑھیے 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی اور احتجاج کا امکان ہے۔ جیسا کہ سینیٹ میں ہوا، پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے ترمیمی مسودے کی کاپیاں پھاڑنے اور ایوان کے اندر و باہر احتجاج کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کا ایجنڈا

قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس، اسلام آباد میں شروع ہوا۔
ایجنڈے کے مطابق ارکان اسمبلی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، رمیش لال اور خورشید احمد جونیجو سائبر جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کریں گے۔

وفاقی وزیرِ تعلیم و تربیت خالد محمود صدیقی دانش اسکول کے قیام اور کنگ حماد یونیورسٹی کے قیام سے متعلق بل پیش کریں گے۔
جبکہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے حالیہ خطاب پر تحریکِ تشکر پیش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں شق وار منظور
  • صدر مسلم لیگ ن نواز شریف قومی اسمبلی میں پہنچ گئے،ممبران کا استقبال
  • 27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع
  • 27 ویں ترمیم؛   قومی اسمبلی میں کون سی پارٹی حمایت اور کون مخالفت کرے گا؟
  • وعدے مطابق ترمیمی بل پہلے سینیٹ میں لائے، منظوری پر مبارکباد ، اسحاق ڈار
  • وعدے کے مطابق ترمیمی بل پہلے سینیٹ میں لائے، منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر نائب وزیراعظم کی سینیٹرز کو مبارکباد
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
  • شہباز شریف کی ہدایت، وزیراعظم کو استثنیٰ کی شق واپس: کمیٹی میں 27ویں ترمیم کا مسودہ پاس، آج سینٹ سے بھی منظوری کا امکان