یہ جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے، پی ٹی آئی کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ جمہوریت چلے، 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم میں بہت فرق ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج سپریم کورٹ کے دو سینیئر ججز نے استعفیٰ دے دیا ہے، جو ایک پیغام ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کی خدمات کو سراہا اور کہاکہ وکلا کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
اسد قیصر نے کہاکہ وہ دونوں ججز کی پیشہ ورانہ خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وکلا کی تنظیموں اور مزدور یونینز کو بھی ججز کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
اسد قیصر نے اعلان کیا کہ کل 2 بجے پی ٹی آئی کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس دوران انہوں نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ قانون میں ترمیم کا طریقہ کار غیر منطقی ہے، ایک بار ترمیم کرکے پھر کہا جائے کہ یہ ویسا نہیں بلکہ ویسا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کا مشہور نعرہ ’ووٹ کو عزت دو‘ ہے، وہ عام طور پر وہ اس طرح کے اجلاسوں میں شامل نہیں ہوتے، لیکن کل وہ خود موجود تھے۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کا سیاسی ایجنڈا تھا، ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا، رانا ثنااللہ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جبکہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے ممبر مخدودم علی خان بھی مستعفی ہو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسد قیصر بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس منصور علی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی جسٹس اطہر من الل ہ جسٹس منصور علی وی نیوز اور جسٹس اطہر من اللہ جسٹس منصور علی سپریم کورٹ کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے اکثر طاقتور کا ساتھ دیا عوام کا نہیں: جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو خط
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط کر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔جسٹس اطہرمن اللہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق 8 نومبرکو لکھے گئے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا، بےنظیر بھٹو، نواز شریف، مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔انہوں نے لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں، ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔سپریم کورٹ کے جج نے اپنے خط میں لکھا کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے، جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔یاد رہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو لکھا گیا خط بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اسکی آزادی اور فیصلے متاثر ہوں گے، مجوزہ آئینی ترمیم پر عدلیہ سے باضابطہ مشاورت کی جائے۔