سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ عہدوں سے مستعفٰی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا۔
دونوں ججز نے سپریم کورٹ سے اپنے چیمبر بھی خالی کر دیئے، جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوا دیا ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کو 2 خطوط بھی لکھے تھے۔
اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہےکہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے،27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ
پڑھیں:
27ویں ترمیم؛ ’’جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے‘‘، جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت سابق 38 لاء کلرکس نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا 8 اکتوبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا۔
خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ کے جج نے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے اور جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔
سابق لاء کلرکس کا خط
سپریم کورٹ کے 38 سابق لاء کلر کس نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج عدلیہ کو 2007 سے زیادہ خطرات لاحق ہیں، آپ کا ردعمل طے کرے گا کہ آپ کا نام تاریخ میں کیسے یاد رکھا جاتا ہے۔
سابق لاء کلر کس نے لکھا کہ طے ہوگا کہ آپ تاریخ میں سپریم کورٹ کا دفاع کرنے والے چیف جسٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں یا اسے دفن کرنے والے کے طور پر۔