سپریم کورٹ اب از خود نوٹس نہیں لے سکے گی: فاروق ایچ نائیک
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
حیدرآباد (بیورو رپورٹ) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ماہر آئین و قانون سنیٹر فاروق ایچ نائک نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت میں بھی شامل تھا، بعد میں پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اس کی تائید کی تھی۔ آئینی بنچ کی تشکیل پر بہت تنقید ہوئی تھی، کسی سائل کی درخواست کے بغیر سپریم کورٹ اب از خود نوٹس نہیں لے سکے گی۔ آئینی عدالت صرف وہی کیس سن سکے جس میں کسی آئینی تشریح کا معاملہ ہو گا، صدر مملکت چونکہ ایگزیکیٹیو اختیار نہیں رکھتا، وزیر اعظم کی ایڈوائس پر کام کرتا ہے اس لئے اسے مقدمات سے استثنیٰ دیا گیا ہے،27 ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی ایوارڈ کا کوئی ذکر شامل نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ پیش، 27ویں ترمیم بھی شامل
اسلام آباد(نیوزڈیسک) مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے سینیٹ کا اجلاس جاری ہے۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سینیٹ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے رپورٹ سینیٹ پیش کر دی جس میں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ بھی شامل ہے۔ رپورٹ فاروق ایچ نائیک نے پیش کی۔
اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مسودہ میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، سپریم کورٹ کے پاس از خود نوٹس کا اختیار تھا، ازخود نوٹس کے لیے تجویز کیا ہے کہ آئینی عدالت تب اس پر کام کرے گی جب کوئی اس کے لیے درخواست دے۔
انہوں نے کہا کہ جج کی ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر جوڈیشنل کمیشن پاکستان کے ذریعے ہوگی، اگر جج ٹرانسفر سے انکار کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ریفرنس فائل ہوگا، جج کو انکار کی وجوہات بتانے کا موقع دیا جائے گا، صدارتی استثنیٰ تب قابل عمل نہیں ہوگا جب وہ پبلک آفس ہولڈر ہو جائے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن والے اپنی ترامیم لاتے، کمیٹی میں جاتے، یہ ہمیں بتاتے کہ اس آئینی ترمیم میں مسئلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی، اٹلی، اسپین میں بھی آئینی عدالت ہیں، آئینی عدالت سے کیا مسئلہ ہے وہ تو بیان کریں، اپوزیشن نے یہ ترامیم پڑھی ہی نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ میں 50 ہزار کیسز زیر التوا ہیں وہ کیسے ختم کیے جائیں گے۔
سینیٹر آغا شاہزیب درانی کا کہنا ہے کہ 2022 میں انہوں نے خود قانون میں ترمیم کی اور خود اس کا نشانہ بنے، 52 منٹ میں 52 بل اسی ایوان سے پاس ہوئے، اس وقت جمہوریت کہاں تھی؟
قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز بنیادی مسودے کی منظوری دی تھی۔اس سے قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا سینیٹ میں نمبر پورے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی انشاء اللّٰہ۔صحافیوں نے پھر سوال کیا کہ کیا سینیٹر جان بلیدی صاحب مان گئے ہیں؟اسحاق ڈار نے کہا کہ جب ووٹنگ ہوگی تو پتہ چل جائے گا۔