data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-24

 

 

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر ناصر بٹ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے ایوان کا ماحول متاثر ہوا۔ایوان بالا کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی بطور پریزائیڈنگ افسر صدارت میں شروع ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران مختلف اہم امور پر گرما گرم بحث دیکھنے میں آئی۔اجلاس میں دریائے سواں پر ڈیم کی تعمیر سے متعلق سوال پر سینیٹر علی ظفر کے استفسار پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ منصوبے کے لیے جنوری 2026ء میں نیس پاک کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا  ہے۔ پچھلے سیشن میں بھی ادارے کے معاملات پر تفصیلی بحث ہو چکی ہے جب کہ موجودہ ایم ڈی کی تقرری پر اراکین کو تحفظات ہیں۔بحث کے دوران ایوان میں سینیٹر ناصر بٹ اور سیف اللہ ابڑو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں ہر سوال پر سیف اللہ ابڑو اٹھ جاتے ہیں، پتا نہیں ان کا مسئلہ کیا ہے۔ جس پر ایوان کا ماحول کشیدہ ہوا تاہم پریزائڈنگ افسر نے اراکین کو تحمل سے گفتگو کرنے کی اپیل کی۔

نمائندہ جسارت.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیف اللہ ابڑو

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع

27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔

ہاوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے پایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ سے پاس کی جائے گی، سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے پاس کروائی جائے گی۔

پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔

سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔

حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • صاحبزادہ حامد رضا کی گرفتاری اور سزا ریاستی فسطائیت کی واضح مثال ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
  • سینیٹ اجلاس میں ارکان کی گرما گرمی؛ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور ناصر بٹ آمنے سامنے
  • قومی اسمبلی 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کرے گی
  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • 27 آئینی ترمیم کے لئے حکومت کا سینیٹ میں بھی مطلوبہ تعداد پوری ہونے کا دعویٰ
  • حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع
  • 27 ویں ترمیم کیلیے درکار ووٹ؛  سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی
  • 27 ویں ترمیم کیلیے درکار ووٹ؛، سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی
  • 27 ویں ترمیم کیلئے درکار ووٹ؛  سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی