حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات آج شام 4 بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہو گی، 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ایم کیو ایم کے حوالے کیا جائے گا۔
سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔
حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا تھا کہ حکومت آئینی ترمیم لا رہی ہے اور لائے گی، پیپلز پارٹی اور ہم ایک پوائنٹ پر پہنچے ہیں اور اب دیگر اتحادیوں کو لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم حکومت کی ہے، یہ کہیں سے پیرا شوٹ نہیں ہو رہی، حکومت سے کہتا ہوں کہ آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں لائیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کا مقصد عدالتی عمل پر ابہام دور کرنا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں سینیٹ میں ارکان کی حکومت کو کی حمایت کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق—فائل فوٹوپارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر اتفاقِ رائے کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسپیکر ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا، اجلاس شام 4 بجے اسپیکر لاؤنج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پی ٹی آئی، جے یو آئی ایف، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اور پارلیمانی لیڈرز کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق حکمتِ عملی طے ہو گی، شرکاء کو آئینی ترمیم کے خدوخال سے آگاہ کیا جائے گا، اسپیکر پارلیمانی رہنماؤں سے چیمبر میں الگ الگ بھی ملیں گے۔
سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نومبر کے اختتام سے پہلے پاس ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت اپنی نمبرز گیم پر انحصار کرے گی، مسلم لیگ ن کی اپنے اور اتحادی اراکینِ اسمبلی کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔