کیا آپ جانتے ہیں؟ گھروں میں لال بیگ کی موجودگی انسانوں کی صحت پر کس خطرناک اثر کا باعث بنتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لال بیگ دنیا کے تقریباً ہر خطے میں (سوائے انٹارکٹیکا کے) پائے جاتے ہیں، مگر گھروں میں ان کا نظر آنا نہ صرف ناپسندیدہ ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ وہ جاندار ہیں جو کھانے کے بغیر تین ماہ، پانی کے بغیر ایک ماہ اور ہوا کے بغیر بھی تقریباً 45 منٹ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
امریکا میں نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق گھروں میں لال بیگوں کی زیادتی انسانوں میں الرجی اور دمے جیسے امراض کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ ان کیڑوں کی موجودگی اور بیکٹیریل ذرات (endotoxins) کے درمیان براہِ راست تعلق پایا گیا ہے۔
Endotoxins دراصل وہ ذرات ہیں جو بیکٹیریا کے مرنے پر خارج ہوتے ہیں۔ چونکہ لال بیگ مختلف قسم کے مواد کو کھاتے ہیں، اس لیے ان کے جسم میں موجود جراثیم بھی بے شمار اقسام کے ہوتے ہیں۔ جب یہ کیڑے اپنا فضلہ خارج کرتے ہیں تو وہ endotoxins بھی گھر کے ماحول میں شامل کر دیتے ہیں، جس سے فضا میں آلودگی بڑھ جاتی ہے۔
تحقیق کے دوران نارتھ کیرولائنا کے شہر ریلی کے مختلف اپارٹمنٹس میں لال بیگوں کی موجودگی اور وہاں کے ماحولیاتی اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے واضح ہوا کہ ان کیڑوں سے خارج ہونے والے بیکٹیریل ذرات کے باعث گھر میں رہنے والے افراد میں بتدریج دمے اور الرجی کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق مزید تحقیقات سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ ذرات انسانی صحت کو کس طرح نقصان پہنچاتے ہیں، تاہم ابتدائی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ لال بیگوں کی افزائش کم کرنے سے ان مضر ذرات کی مقدار میں نمایاں کمی آ سکتی ہے، جس سے گھر کی فضا زیادہ صحت مند رہتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
سی بی ایس نیوز کیساتھ انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر فوجی کارروائی کی تو کیا وہ امریکی افواج کو حرکت میں لائیں گے۔؟ اسکے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ جان جائیں گے اور وہ اسکا جواب جانتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر چین نے تائیوان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، تاہم امریکی صدر نے یہ واضح کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکا تائیوان کا دفاع کرے گا یا نہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں تائیوان کا معاملہ سرے سے زیرِ بحث ہی نہیں آیا۔
انٹرویو کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر فوجی کارروائی کی تو کیا وہ امریکی افواج کو حرکت میں لائیں گے۔؟ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ جان جائیں گے اور وہ اس کا جواب جانتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے مزید وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے راز نہیں بتا سکتا، دوسری جانب والے سب جانتے ہیں۔ امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شی جن پنگ اور ان کے قریبی حلقے کے افراد کھل کر کہہ چکے ہیں کہ ہم صدر ٹرمپ کے دور میں کبھی کوئی کارروائی نہیں کریں گے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے۔