انٹارکٹکا : ہیکٹوریا گلیشیئر دو ماہ میں 50 فیصد سکڑ گیا، سمندری سطح میں خطرناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نٹارکٹکا کے مشرقی حصے میں واقع ہیکٹوریا گلیشیئر نے صرف دو ماہ کے دوران تقریباً 50 فیصد حصہ کھو دیا، جدید تاریخ میں برفانی تودے کے تیز ترین پگھلنے کا واقعہ ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ گلیشیئر جس کا رقبہ امریکی شہر فلاڈیلفیا کے برابر ہے، انٹارکٹک پیننسولا میں واقع ہے ، وہ خطہ جو زمین پر سب سے تیزی سے گرم ہونے والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے، نومبر سے دسمبر 2022 کے درمیان ہیکٹوریا گلیشیئر پانچ میل (8 کلومیٹر سے زائد) پیچھے ہٹ گیا جب کہ عام طور پر اس طرح کے برفانی تودے سالانہ چند سو میٹر ہی پگھلتے ہیں۔
تحقیق کے مرکزی مصنف ٹیڈ اسکیمبوس، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ارتھ سائنس اینڈ آبزرویشن سینٹر سے وابستہ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے، اس رفتار سے برفانی تودے کا پیچھے ہٹنا ناقابلِ یقین ہے، اگر بڑے گلیشیئرز اسی طرح تیزی سے پگھلنے لگے تو عالمی سطح پر سمندری سطح میں تباہ کن اضافہ ہوسکتا ہے۔ انٹارکٹکا میں اتنی برف موجود ہے جو پگھلنے کی صورت میں دنیا بھر کے سمندروں کی سطح کو تقریباً 190 فٹ تک بلند کرسکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق 2011 میں خلیج کے گرد جمع ہونے والی فاسٹ آئس (زمین سے چپکی سمندری برف) نے گلیشیئر کو استحکام دیا تھا لیکن 2022 میں جب یہ برف سمندر میں بہہ گئی تو گلیشیئر کا توازن بگڑ گیا اور برفانی زبانیں (Ice Tongues) ٹوٹ کر الگ ہوگئیں۔
ہیکٹوریا گلیشیئر کے تیز پگھلنے کی ایک بڑی وجہ اس کا سمندر کی تہہ پر چپٹا برفانی میدان (Ice Plain) ہونا ہے، جس پر برف آسانی سے پھسلتی ہے۔ جیسے جیسے برف پتلی ہوئی، پانی اس کے نیچے داخل ہوا اور Calving کے عمل کے ذریعے بڑے بڑے برفانی ٹکڑے ٹوٹ کر گرنے لگے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔