27ویں ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش کی مذمت کرتا ہوں، طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے27ویں آئینی ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہر دور میں انتخابات اور مینڈیٹ پر سوالات اٹھتے رہے ہیں، 2018ء کے انتخابات کو آر ٹی ایس کا الیکشن کہا گیا۔
وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کے بغیر چل ہی نہیں سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جاتی تو بہتر ہوتا اس پر بات ہوتی، پاکستان کے آئین میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے ہوتی ہے۔
طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ اسکولوں اور کالجز کے کنٹرول کی نہیں بلکہ نصاب کی بات کر رہے ہیں، کیا پاکستان میں یکساں نظام تعلیم کی ضرورت نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ تمام چیزیں اتحادیوں کی مشاورت سے طے ہوں گی، آبادی اس وقت پاکستان کا بہت بڑا چیلنج ہے۔
چیئر مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے27 ویں آئینی ترمیم وفاق کےلیے خطرہ اور پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیا ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے یہ بھی کہا کہ این ایف سی پر بھی مشاورت سے بات ہوگی، پی ٹی آئی آئےاور کمیٹیوں میں کردار ادا کرے، 27ویں آئینی ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ بتائیں خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف آپ کی پالیسی کیا ہے؟ صوبے میں اپنا قبلہ درست فرمائیں، آپ کے بیانات ریاست کے خلاف ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ افغان طالبان سے مطالبہ ہے کہ ٹی ٹی پی کی حمایت چھوڑ دیں، ہم پر امید ہیں کہ افغانستان سے بات چیت کامیاب ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا ایک طریقہ کار ہے، جیل مینوئل میں تمام تفصیل موجود ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طارق فضل چوہدری نے نے کہا کہ ترمیم کو کہا کہ ا
پڑھیں:
کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ایم کیو ایم پاکستان
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کہا ہے کہ کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ستائیسویں آئینی ترمیم گڈگورننس اور بہتر ہم آہنگی سے متعلق ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دے دیا گیا
انہوں نے کہاکہ ہم پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہییں، ترمیم کے معاملے پر ہم نے خود وزیراعظم سے رابطہ کیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ بلدیاتی حکومت کو بھی آئین کے تحت حکومت سمجھا جائے، آئین لوکل حکومت کا تحفظ کرے، اور سپریم کورٹ اس کی نگرانی کرے۔
انہوں نے کہاکہ مقامی حکومتوں کو اختیارات دے کر مسائل حل کیے جا سکتے ہیں، آئینی ترمیم کے معاملے پر کئی روز سے لوگ رابطے کررہے ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ آئین میں لکھا جائے کہ مقامی حکومتوں کی مدت پوری ہونے کے بعد نئے انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ آئین میں وقت کے ساتھ ترامیم ہونی چاہییں جو ضروری ہے، کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
فاروق ستار نے کہاکہ مقامی حکومتوں کے قوانین مزید وضع کرنے کی ضرورت ہے، صوبائی خود مختاری کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کی خود مختاری بھی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان کردیا ہے، جس کے لیے اتحادی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے 6 نومبر کو پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق فیصلہ کیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم ایم کیو ایم پاکستان حکومت پاکستان خالد مقبول صدیقی فاروق ستار وی نیوز