میرے لباس کے مختصر ہونے کی ذمہ دار پاکستانی قوم ہے ، سامعہ حجاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
دبئی (ویب ڈیسک )سوشل میڈیا اسٹار سامعہ حجاب نے حیران کن الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی عوام کی سوچ کی وجہ سے دن بہ دن ان کا لباس مختصر ہوتا جا رہا ہے، ان کے کپڑے چھوٹے ہونے میں قوم کا قصور ہے۔
سامعہ حجاب کی وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں انہیں قوم سے شکایت کرتے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں وہ یہ شکوہ بھی کرتی نظر آئیں کہ قوم نے ان کے ساتھ اچھا نہیں کیا، انہیں ملک سے باہر ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا جب کہ انہوں نے حکومت اور عوام کے ایک ہی ذہنیت اور ملے ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔
سامعہ حجاب کا مختصر ویڈیو میں کہنا تھا کہ وہ تو عورت ہیں لیکن پاکستانیوں نے یوٹیوبر رجب بٹ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا، وہ ملک سے بھاگا ہوا ہے۔
انہوں نے جذباتی انداز میں شکوہ کیا کہ حکومت اور معاشرہ ملا ہوا ہے، اندر سے سب ایک ہی ہیں، آپس میں ملے ہوئے ہیں، حکومت اور قوم نے ان سمیت رجب بٹ کے ساتھ بھی اچھا نہیں کیا۔
ٹک ٹاکر نے بتایا کہ وہ ملک سے باہر ہیں اور ایک سے دوسرے ملک بھاگ رہی ہیں، اپنی ماں سے دور ہیں، ان کی طرح رجب بٹ بھی ایسے ہی بھاگ رہا ہے۔
انہوں نے حیران کن الزام عائد کیا کہ اگر ان کا لباس دن بہ دن مختصر ہوتا جا رہا ہے تو اس میں ان کا نہیں بلکہ پاکستانی قوم کا قصور ہے۔ ؎ سامعہ حجاب کا کہنا تھا کہ قوم کی چھوٹی سوچ کی وجہ سے ان کے کپڑے دن بہ دن چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں۔
سامعہ حجاب ان دنوں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں ہیں، جہاں سے انہوں نے ویڈیوز اور تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کیں جب کہ انہوں نے اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کو پرائیویٹ بھی کردیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیپالی گلوکارہ کا پاکستانی سنگر ریشما کو زبردست خراج تحسین
نیپال سے تعلق رکھنے والے گلوکار مدن گوپال نے پاکستانی گلوکارہ المعروف مٹی کی آواز ریشما کا شہرہ آفاق نغمہ اپنے انداز سے گاکر انہیں شاندار انداز سے خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں جاری ورلڈ کلچر فیسٹیول کے رنگارنگ ماحول میں ایک ایسا لمحہ بھی آیا جب نیپالی گلوکار مدن گوپال نے پاکستان کی لیجنڈری گلوکارہ ریشما کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کا مشہور گیت ’لمبی جدائی‘ گایا۔
نیپالی گلوکار مدن گوپال جو کراچی میں جاری ورلڈ کلچر فیسٹیول میں دوسری بار پرفارم کر رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی محبت نے دوبارہ یہاں پر کھینچ کر لائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں کھنمنڈو سے 15 کلومیٹر دور پہاڑ پر سیر کے لیے گایا تو اس کے چاروں طرف جنگل تھا تیز چلتی ہوائیں ہر طرف سبزہ تھا وہاں مجھے ایسا لگتا آسمان سے میرے پاس ریشما جی کا یہ گانا آیا تب ہی میں نے سوچا کہ یہ گانا پاکستان جا کر پرفارم کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ورلڈ کلچر فیسٹیول سے چند ماہ قبل میرا یہ دل چاہ رہا تھا کہ میں مٹی کی سنگر ریشما جی کو ٹربیوٹ پیش کروں، میں نے ان کے گانے 'لبمی جدائی' میں اپنی کمپوزیشن شامل کرکے ایک میڈلے کی طرح پیش کیا۔
مدن گوپال اپنے میوزکل شو میں نیپالی فوک اور پاکستانی موسیقار عماد رحمان صاحب کا کمپوز کیا نیپالی گانا بھی پیش کیا جو اردو اور نیپالی زبان پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیپال میں مجھے میوزیکل اسکالر کہتے ہیں ، جتنا میں نے پڑھا ہے میرے خیال میں دو طرح کے گلوکار ہوتے ایک وہ جو تربیت یافتہ ہوتے ہیں ایک وہ جو مٹی کے سنگر ہوتے ہیں ۔
لفظ ’مٹی کے سنگر‘ کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اس کا مطلب ہے کہ قدرتی نوٹس پر گانا ، یہ ایسا ہوتا جس میں سنگیت کےگرامر کو نہیں سیکھا جاتا بس دل سے گایا جاتا ہے ۔
لمبی جدائی گانے پر پرفارمنس کے دوران مدن کا ساتھ ابھرتی ہوئی پاکستانی گلوکارہ ماہ رخ نے دیا۔
ماہ رخ کا کہنا تھا کہ ریشما جی ہماری لیجنڈری آرٹسٹ ہیں ان کو گانا ویسے تو ناممکن ہے لیکن میں اپنی طرف سے ایک چھوٹی سی کوشش کی ساتھ ہی اپنی ثقافت کو پیش کیا۔
گلوکارہ کا مزید کہنا تھا کہ نیپالی گلوکار کے ساتھ پرفارم کرنے کا تجربہ بہت اچھا تھا جس سے مجھے بھی مزہ آیا۔
واضح رہے کہ 1980 کی دہائی میں ایک معروف ہندوستانی فلم ہدایت کار سبھاش گئی نے ریشماں کی آواز میں گانا " لمبی جدائی" کو اپنی فلم " ہیرو" میں شامل کیا جو کہ پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی بہت مشہور و مقبول ہوا اور آج بھی اُسے پسند کیا جاتا ہے۔
اس گانے کے بعد جلد ہی ریشماں کا شمار برصغیر کی صف اول کی گلوکاراؤں میں ہونے لگا اورانہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہو گئی۔ انہوں نے امریکا ،برطانیہ اور ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
موسیقار عماد رحمان کا کہنا تھا کہ مدن نے پاکستان آنے سے پہلے مجھے فون کرکے بتایا تھا کہ وہ ریشما جی کو ٹریبیوٹ دینے جارہے اور میں خود بھی ریشما جی بڑا مداح ہوں تو مدن کا آئیڈیا پسند آیا ۔
ان کا مزید کہناتھا کہ ریشما جی ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں ان کی گائیکی برصغیر کی میں اہمیت رکھتی ہیں۔