Islam Times:
2025-11-05@18:51:20 GMT

لبنانی حکومت جنوبی علاقے کی عوام کیساتھ ہے، نواف سلام

اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT

لبنانی حکومت جنوبی علاقے کی عوام کیساتھ ہے، نواف سلام

علاقائی وفد سے اپنی ایک ملاقات میں لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بے گھر اور معاشی مشکلات کا شکار ہونے والے شہری، حکومت کی براہ راست ذمے داری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے وزیراعظم "نواف سلام" نے جنوبی علاقوں پر مسلسل صیہونی جارحیت کے خلاف ایک مشترکہ قومی منصوبہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جنوبی لبنان کی لوکل باڈیز عہدیداروں سے ملاقات میں کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بے گھر اور معاشی مشکلات کا شکار ہونے والے شہری، حکومت کی براہ راست ذمے داری ہیں۔ نواف سلام نے کہا کہ لبنان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ میں جنوبی علاقے کے لوگوں کا بنیادی و کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے لوکل باڈیز شخصیات سے تعمیر نو کے لئے فنڈز کی فراہمی کا وعدہ کیا۔ اس ملاقات میں مذکورہ وفد نے متاثرہ دیہاتوں کی صورت حال کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اپنے مطالبات پر مشتمل ایک مجموعہ حکومت کے حوالے کیا۔ ان مطالبات میں رہائشی سبسڈی، متاثرہ خاندانوں کے لئے سماجی حمایت کی فراہمی، تعلیم، صحت اور سرکاری اداروں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا شامل ہے۔ 

ان نمائندوں نے خبردار کیا کہ ہزاروں خاندان، مسلسل 3 سالوں سے بے گھروں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سماجی و اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے اور جنوبی لبنان سے جبری نقل مکانی کو روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ کہا جا رہا ہے کہ قبل ازیں نواف سلام نے لبنان میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر "جنین ھنس پلاسخارٹ" سے بھی ملاقات کی۔ جس میں دونوں فریقوں نے جنوبی لبنان میں سیاسی اور سلامتی کے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر نواف سلام نے امن برقرار رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کی وابستگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، اسرائیل سے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم کے حملوں اور خلاف ورزیوں کے تسلسل کو روکا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نواف سلام انہوں نے کے لئے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا

ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوجوان صحافیوں کو شدید بحران کا سامنا ہے جو حکومتی دبائو کے باعث بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا شکار ہیں اور اس سے علاقے کی ایک وقت کی متحرک پریس بالکل خاموش ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ نئے آنے والے نوجوانوں کو بہت سے تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں قابل عمل اور آزاد روزگار کے پلیٹ فارمز کا فقدان شامل ہے، نگرانی کا ماحول، صحافیوں پر کالے قوانین کو لاگو کرنا اور پریس کی آزادی میں کمی ایک معمول بن چکا ہے۔ بحران اتنا سنگین ہے کہ نئے طلباء اس پیشے سے وابستہ ہونے سے کتراتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ صحافت کے شعبہ جات میں اندراج کی شرح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے، صرف 25 سے 30 طلباء سالانہ اپنی ڈگریاں مکمل کر پاتے ہیں۔ وہ انتہائی محدود پیشہ ورانہ مواقع، شدید دبائو کے باعث شعبے کے گرتے ہوئے وقار اور فائدے سے زیادہ بڑھتی ہوئی تعلیمی لاگت کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دے رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالانز پر سیاست افسوسناک، ٹریفک قوانین عوام کی بہتری کیلیے ہیں، شرجیل میمن
  • 27ویں ترمیم  آرہی ، پی پی کیساتھ ایک پوائنٹ پر : اسحاق ڈار 
  • اسد زبیر شہید کو سلام!
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت کو 16 ارب ڈالر کی پیشکش
  • حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • اسمال ٹریڈرز فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کنوینئر عبدالرحمن خان کا وفد کیساتھ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی سے ملاقات کے مو قع پر گروپ فوٹو
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں