نیوز پورٹل وائی نِٹ (Ynet) نے بھی اطلاع دی ہے کہ آئندہ جمعرات کو اسرائیلی کابینہ کا سکیورٹی اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی کے مختلف آپشنز پر غور کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی خبررساں ویب سائٹ کے مطابق امریکہ اور جنوبی خلیج کے چند عرب ممالک نے لبنانی حکومت کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ حزب اللہ کو مکمل طور پر غیر مسلح کر دے، تو اسے 16 ارب ڈالر کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ تسنیم نیوز کے عبری ذرائع کے مطابق عبرانی ویب‌سائٹ بوحل نے رپورٹ میں لکھا کہ پہلے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی جو کوششیں کی گئی تھیں وہ ناکام ہو چکی ہیں، اور اسی پس منظر میں امریکہ نے خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک نیا ترغیبی منصوبہ تیار کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منصوبے کے تحت لبنانی حکومت پر اقتصادی دباؤ بڑھانے اور اسے ترغیب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ حزب اللہ کے فوجی و دفاعی ڈھانچے کو تحلیل کرنے کے لیے آمادہ ہو جائے۔ منصوبے کے مطابق اگر بیروت کی حکومت اس شرط کو قبول کرتی ہے اور حزب اللہ کو مکمل طور پر غیر مسلح کر دیتی ہے، تو اسے 16 ارب ڈالر کی خطیر امداد فراہم کی جائے گی۔ اسی سلسلے میں عبرانی نیوز پورٹل وائی نِٹ (Ynet) نے بھی اطلاع دی ہے کہ آئندہ جمعرات کو اسرائیلی کابینہ کا سکیورٹی اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی کے مختلف آپشنز پر غور کیا جائے گا۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ کو

پڑھیں:

لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون

اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب‌ الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب‌ الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ