حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔
رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ایم ایف سے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5 نومبر کو طلب کیا جائے گا، جس کا فیصلہ پارلیمانی ذرائع نے کیا ہے۔ وزارت پارلیمانی امور نے اجلاس کی طلبی سے متعلق نئی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے۔
شیڈول کے مطابق یہ اجلاس 27 اکتوبر کو ہونا تھا، تاہم مالیاتی امور سے متعلق اہم آرڈیننس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث اجلاس کو ری شیڈول کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے اجرا کے لئے تمام متعلقہ فریقین کے درمیان ہم آہنگی پیدا نہ ہو سکی، جس کی وجہ سے اجلاس کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی۔
اب سینیٹ کا اجلاس کل (منگل کو) اور قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پارلیمانی سیشن کے دوران آرڈیننس جاری نہیں کیا جاسکتا، جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس کے بعد ہی آئندہ حکومتی اقدامات پر مزید بات چیت کی جائے گی۔