27ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ 27ویں آئی ترمیم پر حکومت سے ہم نے خود رابطہ کیا، حکومت سمجھتی ہے کہ آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی مگر وقت کا تقاضا ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
اسلام آباد میں ایم کیو ایم رہنماؤں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور امین الحق نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا کہ ایسی جمہوریت ہو جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں اس کا اہتمام کیا جائے، چھبیسویں ترمیم میں کوئی اضافی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایوان عام پاکستانیوں کیلئے قانون سازی کرنے کیلئے ہے، ستائیسویں آئینی ترمیم پر خود حکومت سے رابطہ کیا، ہمارے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب ایک الگ آئینی عدالت کے قیام کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے،
آئینی مقدمات دس فیصد ہیں لیکن پچاس فیصد وقت مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کو صوبوں کے حوالے کرنے سے نتائج الٹے نظر آرہے ہیں، اب غور کیا جارہا ہے کہ تعلیم کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں، ہماری رائے ہے کہ بہبود ابادی کا محمکہ وفاق کے ساتھ ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی، وقت کا تقاضا ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے کیونکہ پاکستان اپنی تاریخ کے اہم ترین دور سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہک اٹھارویں ترمیم کے ساتھ تعلیم کو تقسیم کیا گیا مگر یکساں مواقع نہیں ملے، سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ایسی بلدیاتی حکومت ہو جس کے نتائج عوام تک پہنچیں، اسی طرح صوبائی حکومت کے حوالے سے بھی آئین فیصلہ کرے، ایک ناظم جائے اور نوے دن کے اندر انتخابات ہوں جس کے بعد اختیارات دوسرے ناظم تک منتقل کیے جائیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے چھبیسویں آئینی ترمیم میں کہا تھا کہ ہمارے مسودے کو آئینی ترمیم کے ساتھ جوڑا جائے مگر ایسا نہیں ہوا، وفاقی وزیر قانون نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے 140 اے پر اتفاق رائے کیا اور کہا کہ یہ نا گزیر ہے، پنجاب اسمبلی کا یہ اقدام ایم کیو ایم کی بات کو سپورٹ کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی انہوں نے کہا ایم کیو ایم نے کہا کہ ترمیم کے کے حوالے کیا جائے ایم کی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم حکومت ضرور لائے گی، اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم لانے جا رہی ہے اور یہ ترمیم ہر صورت پیش کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم حکومت کی اپنی تجویز ہے اور اس پر اتحادی جماعتوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے گا،ہم پیپلز پارٹی سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ بیٹھے ہیں، ایم کیو ایم کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کا ایک باقاعدہ طریقہ کار ہوتا ہے، اسی لیے تجویز دیتا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے،علی ظفر کو یقین دلاتا ہوں کہ ترمیم پر کھلی بحث ہوگی، ہم اسے قانون کے مطابق پیش کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اپنے چیمبر میں فیصلے کرتے ہیں اور قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی بھی ان کی ذمہ داری ہے، “میرے خیال میں اپوزیشن لیڈر کی جلد تعیناتی پارلیمانی عمل کے لیے بہتر ہوگی۔
غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان دو ہزار میٹرک ٹن انسانی امداد غزہ بھیج چکا ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن منصوبے کے حوالے سے آٹھ ممالک سے مشاورت کی تھی، لیکن اسرائیل اس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماء کو اگر دس یا پچیس ہزار روپے دینے کی اطلاعات درست ہیں تو یہ افسوسناک ہے، ڈار کے مطابق چند سال پہلے ملک میں مدارس کی تعداد 38 ہزار تھی جو اب بڑھ کر ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے دہشتگردی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متعدد آپریشنز کیے، جن کی بدولت 2018 تک ملک میں امن و امان میں واضح بہتری آئی، افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد گزشتہ چار سال میں دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ روابط قائم نہیں ہو سکے۔
اسحاق ڈار نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2020-21 کی حکومت نے سو سے زائد ہارڈ کور دہشتگردوں کو جیلوں سے رہا کیا، جنہوں نے ماضی میں ریاست مخالف سرگرمیاں کیں، ایسی غلطیاں دوبارہ نہیں دہرانی چاہئیں۔