26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی۔فوٹو: فائل
چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا، ہم نے کہا تھا کہ ایسی جمہوریت چاہیے جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔
چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت ایم کیو ایم پاکستان کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر خود حکومت سے رابطہ کیا، ہمارے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات سے یہی اندازہ ہوا کہ ترمیم گُڈ گورننس اور صوبوں میں بہترین ہم آہنگی کیلئے لائی جا رہی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ کے کام میں تیزی لانا مقصود تھا۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ بارز کے الیکشن سے لگتاہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ وکلا کی ہم آہنگی نہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، پاکستان اپنی تاریخ کے اہم ترین دور سے گزر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم نے کہا ایم کی
پڑھیں:
وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، مسلم لیگ (ن) کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔