بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:۔ اسرائیلی وزےر اعظم نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے جبکہ بھارت اور اسرائیل نے گزشتہ روز دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کر دےے ہیں، اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیدون سعار اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کے درمیان بات چیت اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ہوا۔
بھارتی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے میں تعاون کے کئی شعبے طے کیے گئے ہیں جن سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، جن میں مشترکہ اسٹریٹجک مکالمے، تربیت، دفاعی صنعتی تعاون، سائنس و مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی، تحقیق و ترقی، تکنیکی جدت، اور سائبر سکیورٹی میں تعاون شامل ہیں۔
وزارتِ دفاع کے مطابق ”بھارت-اسرائیل دفاعی شراکت دیرینہ ہے، جو باہمی اعتماد اور مشترکہ سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے”۔ بھارت، اسرائیل تعلقات اعتماد اور بھروسے پر مبنی ہیں، بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت اور اسرائیل کے انسدادِ دہشت گردی تعاون کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے عالمی رویے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات ”انتہائی اعتماد اور بھروسے” پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، اور ہمارے معاملے میں یہ اصطلاح حقیقی معنوں میں لاگو ہوتی ہے۔ ہم نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، اور ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو اعتماد اور اعتبار کی اعلیٰ سطح پر قائم ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ گیدون سعار نے کہا “انتہا پسند دہشت گردی بھارت اور اسرائیل کے لیے باہمی خطرہ ہے۔ ہم پہلگام میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا، ”مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل ایک منفرد حالت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ایکس پر لکھا، ”ہم نے باہمی تعاون کے طریقوں اور مشترکہ چیلنجز، خصوصاً دہشت گردی کے باہمی خطرے سے نمٹنے پر گفتگو کی۔ ہم بھارت اور اسرائیل کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ سعار کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، اور امکان ہے کہ نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارت اور اسرائیل کے اعتماد اور کے درمیان
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے متنازع بل کی حمایت کر دی ہے، جسے بدھ کے روز پارلیمان (کنیسٹ) میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ترکیہ کی خبر ایجنسی اناطولیہ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت جیوش پاور پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جس کی قیادت وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں۔
مجوزہ قانون کے مطابق ایسے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی جو کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے قتل کریں — چاہے یہ عمل دانستہ ہو یا غیر دانستہ۔
اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی بل کو نافذالعمل ہونے کے لیے کنیسٹ سے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق گل ہیرش نے کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ وہ پہلے اس بل کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ اس سے غزہ میں زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ’’یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔‘‘
کمیٹی نے پیر کے روز ایک بیان میں تصدیق کی کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر بل کو پہلے مرحلے کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر اس سے قبل بھی فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر کی پالیسیوں کے باعث جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کمی اور بنیادی سہولتوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطینی اور اسرائیلی تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق قیدیوں کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے، جب کہ درجنوں قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔