اسلام آباد، دوحہ ( نیوزڈیسک) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چین سے دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، چین نے ہر مشکل گھڑی میں تعاون کیا۔

دوحہ میں صدر آصف علی زرداری کی چین کے نائب صدر ہان ژنگ سے ملاقات ہوئی جس میں صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی اور ہر موسم کے سٹریٹجک شراکت دار ہیں۔

صدر آصف علی زرداری نے چین کی جانب سے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔

صدر مملکت نے سی پیک کے کامیاب نفاذ میں چین کے تعاون کو سراہا، چین کے نائب صدر ہان ژنگ نے صدر شی جن پنگ کی جانب سے نیک تمنائیں پہنچائیں۔

چینی نائب صدر نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں اور علاقائی امن کیلئے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستان کی ترقی میں تعاون جاری رکھے گا، ترقی کے منصوبے ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر، آئی ٹی، زراعت اور ووکیشنل تربیت جیسے شعبوں میں شامل ہوں گے۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے باہمی اعتماد، احترام اور علاقائی خوشحالی کے وژن پر مبنی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا، علاقائی و عالمی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علی زرداری پاکستان کی

پڑھیں:

افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی

بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ 

بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف زرداری کی امیر قطر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • کینیڈا اور پاکستان کا دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کے آغاز پر اتفاق
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی‘ خواجہ آصف
  • اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے