data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ ایم کیو ایم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم کے سلسلے میں ہم نے خود حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ آئین میں وقت کے ساتھ ترامیم ہونی چاہییں جو ضروری ہے، کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے فاروق ستار اور امین الحق کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے واضح موقف اختیار کیا کہ ایسی جمہوریت ہونی چاہیے جس کے ثمرات عام شہری تک پہنچیں۔ اس ترمیم کا مقصد سپریم کورٹ کے آئینی بنچز میں کام کی رفتار کو بہتر بنانا تھا اور ایم کیو ایم نے اس حوالے سے کوئی اضافی مطالبہ نہیں کیا۔

27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے خود حکومت سے رابطہ کیا اور وزیراعظم کے وفد سے ملاقات کی، جس سے یہ اندازا ہوا کہ یہ ترمیم بہتر گورننس اور صوبوں میں ہم آہنگی کے لیے لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اہم ترین مرحلے سے گزر رہا ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم کو صوبوں کے حوالے کیا گیا مگر یکساں مواقع نہیں فراہم کیے گئے، لہٰذا اب دوبارہ اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان کی رائے میں بہبودِ آبادی کا محکمہ وفاق کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ زیادہ موثر اقدامات کیے جا سکیں۔

بلدیاتی حکومت کے حوالے سے ڈاکٹر صدیقی نے واضح کیا کہ جیسے وفاقی حکومت کے سربراہ اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد عبوری سربراہ کے ذریعے اقتدار منتقل کرتا ہے، اسی طرح صوبائی حکومت کے حوالے سے بھی آئین فیصلہ کرے کہ 90دن کے اندر انتخابات ہوں اور اختیارات نئے ناظم تک منتقل کیے جائیں۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے حوالے سے ترمیم کے کے حوالے کہا کہ

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟

27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔

سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم پر حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی: مولانا فضل الرحمٰن
  • 27ویں آئینی ترمیم: فیصل واوڈا کی مولانافضل الرحمن سے ملاقات
  • 27ویں ترمیم کے معاملے پر اب تک حکومت نے بات چیت نہیں کی: فاروق ستار
  • 27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟
  • حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان۔منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
  • 27ویں ترمیم میں کسی غلط شق کی حمایت نہیں کی جائے گی، پی پی رہنما ناصر حسین شاہ
  • 27ویں ترمیم میں کسی غلط شق کی حمایت نہیں کی جائے گی، ناصر شاہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف