وہ عناصر جو نہیں چاہتے کہ پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے وہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر طرح طرح کا پروپیگنڈا پھیلا رہے۔ اس حوالے جو گمراہ کن باتیں پھیلائی جا رہی ہیں ان میں سے 7 بڑے پروپیگنڈے یہ ہیں:

پروپیگنڈا نمبر 1: اقتدار پر قبضے کی کوشش

جب کہ حقیقت میں یہ اختیارات چھیننے کی نہیں بلکہ اداروں کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔

اس ترمیم کا مقصد آئینی تنازعات کے تیز تر حل کے لیے ایک آئینی عدالت قائم کرنا ہے تاکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور نظائر پر توجہ دے سکے۔

پروپیگنڈا نمبر 2: عدلیہ کی آزادی کمزور ہوگی

جب کہ حقیقت میں یہ عدلیہ کی آزادی کو مضبوط کرتی ہے۔

ججوں کی تعیناتی اور مدتِ کار کو واضح اور معیاری بنا کر پسند و ناپسند اور ذاتی اثر و رسوخ کے تاثر کو ختم کیا جائے گا تاکہ آزادی ایک اصول بنے، رعایت نہیں۔

پروپیگنڈا نمبر 3: صوبائی خودمختاری متاثر ہوگی

جب کہ حقیقت میں این ایف سی ایوارڈ کی نظرِ ثانی کا مقصد مرکزیت نہیں بلکہ مالی توازن ہے۔ وفاق اختیارات واپس نہیں لے رہا بلکہ محصولات اور اخراجات کے فرق کو بہتر طریقے سے متوازن کر رہا ہے تاکہ صوبائی خودمختاری کاغذ پر نہیں بلکہ عمل میں برقرار رہے۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر

پروپیگنڈا نمبر 4: فوج کو سیاسی بنایا جا رہا ہے

جب کہ حقیقت میں یہ تبدیلی کمان کے ڈھانچے میں نہیں بلکہ تصور میں جدت لاتی ہے۔

جدید جنگ کے تقاضے ’مشترکہ منصوبہ بندی اور ہم آہنگی‘ پر مبنی ہیں۔

اس ترمیم کا مقصد یہی واضح کرنا ہے کہ سول اور عسکری سطح پر ہم آہنگی آئینی حدود میں رہتے ہوئے مضبوط بنائی جائے۔

پروپیگنڈا نمبر 5: الیکشن کمیشن کمزور ہوگا

جب کہ حقیقت میں یہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کی سمت ہے۔

چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی میں سیاسی تعطل ختم کرنے کے لیے واضح ٹائم لائن اور غیر جانبدار نامزدگی کا طریقہ شامل کیا جا رہا ہے تاکہ کمیشن زیادہ خودمختار اور مؤثر ہو۔

پروپیگنڈا نمبر 6: مجسٹریٹ کے اختیارات پرانی حکمرانی واپس لائیں گے

جب کہ حقیقت میں یہ محدود اور محفوظ انتظامی اصلاح ہے۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دے دیا گیا

چھوٹے مقدمات اور تنازعات کے فوری حل کے لیے محدود مجسٹریسی اختیارات عدالتی نگرانی میں بحال کیے جائیں گے تاکہ عوام کو تیز تر انصاف مل سکے۔

پروپیگنڈا نمبر 7: یہ انقلابی تبدیلی ہے

جب کہ حقیقت میں 27ویں ترمیم انقلاب نہیں، ارتقا ہے۔ یہ پاکستان کے آئینی سفر کا پختگی کا مرحلہ ہے، اقتدار کی تقسیم نہیں بلکہ اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا قدم۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ترمیم پروپیگنڈا 27ترمیم آئینی ترمیم الیکشن کمیشن پاکستان عدلیہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27 ترمیم پروپیگنڈا الیکشن کمیشن پاکستان عدلیہ جب کہ حقیقت میں یہ پروپیگنڈا نمبر نہیں بلکہ کے لیے

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی قبضے کی کوشش ہے، صورت قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیرِ جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جسے جماعت اسلامی ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں 26ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل طور پر مسترد کیا تھا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو نقصان پہنچایا،  27ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے جو آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ مذاق ہے۔ آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد ہلا دیا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اس کا شفاف فرانزک آڈٹ کیا جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں،  وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشامد کے بجائے اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہیے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کر رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستانی فورسز کو غزہ بھیج کر انہیں حماس کے مقابلے پر کھڑا کیا گیا تو یہ انتہائی غیر دانشمندانہ فیصلہ ہوگا،  حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی میں پونے دو فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ تعلیم بدحالی کا شکار ہے،  اگر حکومت آئی ٹی کورسز اور گریجویشن کو مفت کردے تو اگلے پانچ سے سات سال میں ملک میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں انقلاب آسکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بیوروکریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن کسان بدحالی میں مبتلا ہیں، شوگر اور فلور ملز پر جاگیردار قابض ہیں، اب چہرےنہیں، نظام کی تبدیلی ضروری ہے، شہر میں ڈمپرز، ٹینکرز اور ٹرالرز کے باعث حادثات بڑھ گئے ہیں اور کچھ عناصر انہیں لسانی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں،  کراچی کے عوام باشعور ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ افراد کا مسئلہ ہے، قومیت کا نہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 21 تا 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں بدل دو نظام کے عنوان سے اجتماعِ عام ہوگا جس میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کے خاتمے کے لیے عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا،  یہ اجتماع پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی تباہی کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جنہیں فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔ جماعت اسلامی لسانی سیاست کو مسترد کرتی ہے، کیونکہ کراچی 40 سال سے اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد و یکجہتی پیدا ہو۔

انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، سیوریج لائنیں تباہ ہوچکی ہیں اور جو منصوبے دو سال میں مکمل ہونے تھے وہ دس سال بعد بھی نامکمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہلِ کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے،  جماعت اسلامی کے نمائندے کراچی کے 9 ٹاؤنز میں محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ وہ سڑکوں، پارکس، اوپن ایئر جم، یوتھ سینٹرز، اسکولوں اور ہیلتھ یونٹس کی بہتری کے منصوبے مکمل کر رہے ہیں۔

ای چالان کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی چالان کے خلاف نہیں بلکہ غلط طریقہ کار اور کرپشن زدہ نظام کے خلاف ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوئے ہیں لیکن ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ سیف سٹی پروجیکٹ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، مجرموں کو پکڑنے کے لیے کیمرے نہیں لگائے گئے مگر چالان کے لیے فوراً لگا دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں اور خراب سڑکوں پر 5000 روپے تک کے بھاری چالان عوام پر ظلم ہیں، جبکہ دیگر شہروں میں یہی چالان صرف 200 روپے کا ہوتا ہے۔

حافظ نعیم نے آخر میں کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کی آزادی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ حماس ایک جائز فورس ہے جس نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کیا، اور جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں حماس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا مگر اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • فیصل واوڈا کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات: 27ویں ترمیم کی منظوری میں نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
  • ہمارا کوئی اضافی مطالبہ نہیں، ایم کیو ایم کا 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان
  • 27ویں ترمیم کے معاملے پر اب تک حکومت نے بات چیت نہیں کی: فاروق ستار
  • 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی قبضے کی کوشش ہے، صورت قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن
  • 27ویں آئینی ترمیم کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
  • کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
  • ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون