ایوارڈ خریدا نہیں، پسینہ بہایا ہے؛ ابھیشیک بچن کا صحافی کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
بالی وُوڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے صاحبزادے ابھیشیک بچن طویل فلمی کیریئر میں آخرکار پہلا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تاہم ناقدین نے ان پر ایوارڈ خریدنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ابھیشیک بچن کو یہ ایوارڈ ان کی فلم I Want to Talk (2024) میں شاندار اداکاری پر دیا گیا تھا جس میں انھوں نے کینسر سے جنگ لڑنے والے شخص کا کردار ادا کیا تھا۔
ابھیشیک کو ایوارڈ ملنے پر صحافی نوینیت مندھرا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ ایوارڈ تعلقات اور پیسے کا کھیل ہے، اصل میں تو یہ فلم کسی نے دیکھی بھی نہیں۔
جونیئر بچن جو سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں نے فوری جوابی ٹویٹ کیا کہ میں نے کوئی ایوارڈ خریدا نہیں۔ میری کامیابی 25 سال کی محنت، پسینے اور آنسوؤں کا نتیجہ ہے۔
انھوں نے صحافی برادری سے شکوہ کیا کہ کسی کا نام خراب کرنے سے پہلے ذمہ داری دکھانی چاہیے، خاص طور پر ان صحافیوں کو جو "رائے" کے نام پر الزامات لگاتے ہیں۔
جس پر صحافی نوینیت نے وضاحت دی کہ وہ صرف “ذاتی رائے” دے رہے تھے تو ابھیشیک نے بھی چٹکی بھری کہ کسی پر ایوارڈ خریدنے کا الزام لگانا رائے نہیں، بے بنیاد الزام ہے۔
یاد رہے کہ فلم I want to talk میں ابھیشیک نے ایسے شخص کا کردار نبھایا ہے جو اپنی زندگی، جذبات اور تعلقات کے درمیان کہیں کھو گیا ہے۔
وہ بولنا چاہتا ہے، سب کچھ کہنا چاہتا ہے، مگر زبان نہیں… صرف آنکھیں بولتی ہیں لہذا فلم میں ڈائیلاگز کم ہیں لیکن اظہار زیادہ ہے۔
فلم میں ابھیشیک کا کردار غصے سے نہیں بلکہ ٹوٹے ہوئے شخص کے صبر سے لڑتا نظر آتا ہے۔ ہر سین میں تھکن نہیں اور اندر لگی آگ جھلکتی ہے۔
ابھیشیک نے ثابت کر دیا کہ وہ صرف بچن خاندان کی پہچان نہیں بلکہ اپنی محنت اور فن کے بل پر بھی کھڑے ہیں۔
ابھیشیک بچن نے اس فلم میں بہت جاندار کردار نبھایا اور بااعتماد اداکاری کی لیکن فلم فیئر ایوارڈ لیتے ہوئے اسٹیج پر ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔
ایوارڈ لیتے ہوئے کانپتی آواز کے ساتھ انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ کتنی بار میں نے آئینے کے سامنے یہ تقریر دہرائی تھی۔ آج یہ خواب حقیقت بن کر میرے سامنے ہے۔
انھوں نے کہا کہ زندگی کے اس اہم اور تاریخی موقع پر میری فیملی میرے سامنے موجود ہے اور یہ میرے لیے بہت اہم ہے۔
ابھیشیک بچن نے اپنے والدین امیتابھ اور جیا بچن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ میرا اثاثہ ہوں جن کے بغیر میں کچھ نہیں۔
اپنی اہلیہ ایشوریہ رائے اور بیٹی آرادھیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا شکریہ! آپ دونوں نے مجھے خواب دیکھنے کی ہمت اور اُنہیں پورا کرنے کا حوصلہ بھی دیا۔
یاد رہے کہ ابھیشیک بچن نے 1999 میں فلم "ریفیوجی" سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے فنی کیریئر میں فلاپ فلمیں، تنقید اور ناکامی کا بھی سامنا کیا لیکن کبھی ہمت نہ ہاری۔
یہاں تک کہ ایک انٹرویو میں ابھیشیک بچن نے انکشاف کیا تھا کہ شروع میں مسلسل ناکامیوں پر اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن والد نے سمجھایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیکھتے جاؤ گے۔
ابھیشیک کے بقول وہ دن اور آج کا دن پر روز نئی امنگ کے ساتھ آغاز کرتا ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ابھیشیک بچن نے انھوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پولینڈ میں خاتون صحافی سے بدسلوکی، سینیٹر کی مائیک ہٹانے کی کوشش پر ہنگامہ
پولینڈ کے ایوانِ زیریں کی راہداری میں سینیٹر کی ایک خاتون صحافی سے بدسلوکی اور مائیک ہٹانے کی کوشش پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
یہ واقعہ 11 دسمبر کو اُس وقت پیش آیا جب ٹی وی پی انفو کی صحافی جسٹینا ڈوبروش اوراش نے قانون و انصاف پارٹی کے سینیٹر ووئیچیخ اسکورکیویچ سے یوکرین جنگ کے ممکنہ امن مذاکرات میں پولینڈ کے کردار سے متعلق سوالات کیے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گفتگو کے دوران اسکورکیویچ اچانک صحافی کی گردن کے قریب ہاتھ بڑھاتے ہوئے ان کے مائیک کو بند کرنے یا ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں میں آپ کا مائیک بند کر رہا ہوں۔
View this post on InstagramA post shared by NEWS9 (@news9live)
اس حرکت پر خاتون صحافی فوراً پیچھے ہٹتی ہیں اور کہتی ہیں براہِ مہربانی مجھے ہاتھ نہ لگائیں۔
سینیٹر غصے میں جواب دیتے ہیں بالکل، میں آپ سے اسے بند کرنے کا ہی کہہ رہا ہوں۔
صحافی نے مزید کہا کہ براہِ مہربانی میری حرمت کی خلاف ورزی نہ کریں اور پھر وہ سینیٹر کو چھوڑ کر وہاں سے چلی گئیں۔
یہ واقعہ پولینڈ میں میڈیا اور سیاستدانوں کے درمیان حدود و ضوابط پر نئی بحث کا سبب بن گیا ہے، سینیٹر کے اس جارحانہ اقدام نے ناصرف صحافتی آزادی پر سوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ عوامی سطح پر غم و غصے کو بھی بھڑکا دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس رویّے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کے ساتھ غیرمہذب اور دھمکانے والے سلوک کی مثال ہے۔