انقلابی صحافی نفسیاتی جنگ میں صفِ اوّل کے مجاہد ہیں، عبداللہ حاجی صادقی
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
سپاہ پاسداران میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا کہ ہر علمی، فکری اور میڈیا سرگرمی اگر دشمن کے محاذ کے مقابلے میں انجام دی جائے تو وہ جہاد کے زمرے میں آتی ہے، جہاد کی فطرت میں جدوجہد شامل ہے، اور جدوجہد کا مطلب دشمن کے مقابلے میں باشعور اور فعال موجودگی ہے، آج یہ میدان پہلے سے کہیں زیادہ ادراکی اور میڈیا جنگ کا میدان بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی میں رہبرِ انقلاب اسلامی کے نمائندے حجت الاسلام والمسلمین عبداللہ حاجی صادقی نے تسنیم نیوز ایجنسی کے دورے کے دوران کہا کہ نفسیاتی جنگ کا مطلب یہ ہے کہ ’’لوگ کیا جانتے ہیں‘‘ اور ’’لوگ کیا چاہتے ہیں‘‘ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے، اور اس معرکے کی صفِ اوّل میڈیا ہے۔ حجت الاسلام والمسلمین عبداللہ حاجی صادقی نے تسنیم نیوز کا دورہ کیا اور اس ادارے کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ اس دورے کے دوران، تسنیم کے سی ای او مجید قلیزادہ اور نیوز ایجنسی کے دیگر منتظمین نے ملک میں میڈیا سے متعلق امور اور سرگرمیوں کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اسی موقع پر، حجت الاسلام والمسلمین حاجی صادقی نے تسنیم نیوز کی خواتین صحافیوں کو یومِ خواتین کے موقع پر تحائف بھی پیش کیے۔
نیوز ایجنسی کے مختلف حصوں کا دورہ مکمل کرنے کے بعد، نمائندۂ ولی فقیہ نے تسنیم کے نماز خانے میں صحافیوں اور سٹاف سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں حجت الاسلام والمسلمین حاجی صادقی نے موجودہ دور میں نفسیاتی جنگ اور میڈیا کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جو ایران اور اسلام کے دشمن کے مقابلے میں جہادِ تبیین اور دشمن کی نفسیاتی جنگ کا مقابلہ کر رہے ہیں، درحقیقت راہِ حق کے مجاہد ہیں۔ انہوں نے میڈیا کے میدان میں جہاد کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جہاد محض معمولی کوشش کا نام نہیں، بلکہ اس کے لیے انسان کو اپنی تمام تر توانائی، صلاحیت اور انسانی سرمایہ میدان میں لانا پڑتا ہے، اور یہ اسی وقت معنی رکھتا ہے جب دشمن کے مقابلے میں اور حقیقی حملے کے جواب میں انجام دیا جائے۔
سپاہ پاسداران میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا کہ ہر علمی، فکری اور میڈیا سرگرمی اگر دشمن کے محاذ کے مقابلے میں انجام دی جائے تو وہ جہاد کے زمرے میں آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاد کی فطرت میں جدوجہد شامل ہے، اور جدوجہد کا مطلب دشمن کے مقابلے میں باشعور اور فعال موجودگی ہے۔ آج یہ میدان پہلے سے کہیں زیادہ ادراکی اور میڈیا جنگ کا میدان بن چکا ہے۔ انہوں نے قرآنِ کریم کی اس آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے «وَالَّذِینَ جَاهَدُوا فِینَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا» کہا کہ جہاد اس وقت حقیقی قدر و قیمت حاصل کرتا ہے جب وہ خالصتاً فی سبیل اللہ ہو اور اس میں کوئی ذاتی، گروہی یا دنیاوی محرک شامل نہ ہو۔ اگر میڈیا کا کام خدا کے لیے اور حق کے راستے میں انجام دیا جائے تو وہ یقینی طور پر نصرتِ الٰہی کا مصداق بنے گا۔
حجت الاسلام والمسلمین حاجی صادقی نے میڈیا کے میدان میں ’’علمِ الٰہی‘‘ کے مقام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی علم صرف رسمی تعلیمات کا نتیجہ نہیں ہوتا، بلکہ وہ ایک نور ہے جو خداوند متعال آمادہ دلوں اور اذہان پر نازل کرتا ہے۔ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو چاہیے کہ وہ مہارت اور علم کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنے وجود کو اس الٰہی نور کے لیے بھی آمادہ کریں۔ انہوں نے ادراکی جنگ کی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج دشمن صرف فوجی یا معاشی ہتھیاروں سے نہیں لڑ رہا، بلکہ وہ شعور کو کنٹرول کرنے اور دلوں و ذہنوں کو تسخیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادراکی جنگ کا مطلب یہی ہے کہ لوگوں کے علم اور ان کی خواہشات کو قابو میں لایا جائے، اور اس معرکے میں میڈیا صفِ اوّل پر کھڑا ہے۔ سپاہ پاسداران میں ولی فقیہ کے نمائندے نے یاد دلایا کہ اسلامی انقلاب نے اپنی چار دہائیوں سے زائد تاریخ میں بے شمار نشیب و فراز دیکھے ہیں، لیکن کبھی رکا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشکلات، خطرات اور تلخ واقعات اہلِ ایمان کی نشوونما، تطہیر اور مضبوطی کے لیے سنتِ الٰہی کا حصہ ہیں، اور بالآخر دشمن کی کمزوری اور زوال کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے تسنیم نیوز کے صحافیوں اور عملے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ جہادِ تبیین کی صفِ اوّل میں موجود ہیں، اور آپ کو اپنی انقلابی شناخت پر فخر کرتے ہوئے دشمن کو معاشرے کی فکری اور اعتقادی سرحدوں میں نفوذ کی اجازت نہیں دینی چاہیے، اور اگر ایسا نفوذ ہو بھی جائے تو اسے ناکام بنانا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آخر میں حجت الاسلام والمسلمین حاجی صادقی نے استقامت اور امید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال نے محاذِ انقلابِ اسلامی کے لیے عظیم فتوحات مقدر کر رکھی ہیں، اور اصل بات یہ ہے کہ ہم میں سے ہر فرد ان کامیابیوں میں اپنا حصہ ادا کرے۔ آج کوشش، بیج بونے اور دنیا و آخرت دونوں کی تعمیر کا وقت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حجت الاسلام والمسلمین حاجی صادقی نے دشمن کے مقابلے میں سپاہ پاسداران نے تسنیم نیوز نفسیاتی جنگ ہوئے کہا کہ کے نمائندے اور میڈیا انہوں نے ولی فقیہ جائے تو کا مطلب کے لیے اور اس جنگ کا
پڑھیں:
فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث، پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، معروف صحافی کا دعویٰ
اسلام آباد:معروف صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث تھے اور 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے رابطے میں تھے اور گائیڈنس کے نام پر ورغلا رہے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘پی کے پولیٹکس’ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ ‘میری ذاتی معلومات ہیں اور ہمیں اس وقت سے معلوم تھا جب فیض حمید کو گرفتار نہیں ہوئے تھے کہ فیض حمید پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور اس حوالے سے چند پی ٹی آئی رہنما تنگ تھے کیونکہ وہ ڈکٹیٹ کرتے تھے اور عمران خان کو شکایت بھی کی گئی پھر عمران خان گرفتار ہوئے تو اس کے بعد بھی ان کی مداخلت جاری رہی اور پھر یہ بھی گرفتار ہوئے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کے وکلا نے کرپشن کے کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو 9 مئی کا کیس بھی ان کے وکلا 6 مہینے سے 8 مہینے تک کھینچ گئے تو کافی مشکلات پیدا ہوجائیں گی اور جو لوگ سمجھتے ہیں عمران خان فوری طور پر ایک اور مقدمے میں پھنس جائیں گے تو ہمیں ذرا انتظار کرنا چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر یہی وکلا جو اس مقدمے جس میں ان کو سزا ہوئی ہے اور وہ اس کیس کو 15 ماہ تک کھینچا ہے تو آئندہ بھی یہی وکلا ہوتے ہیں تو یہ معاملہ اتنی جلدی نہیں نمٹے گا اور 6 سے 7 مہینے اس میں بھی گزر جائیں گے’۔
عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت جانے سے متعلق امکانات پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ‘جب فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ براہ راست رابطہ رکھنے کے مجاز نہیں تھے تاہم ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو ان کا وزیراعظم سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم سے ہدایات لیتا ہے تو وہ جائز تھا لیکن جب کور کمانڈر پشاور بنایا گیا تو ایک طرف عمران خان کے ساتھ چینل کھولا ہوا تھا، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی چینل کھولا ہوا تھا اور میں نے ان شخصیات سے تصدیق بھی کی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم شہباز شریف جب وزیراعظم بنے تو فیض حمید نے بطور کور کمانڈر پشاور ایک چینل کھولا اور ملاقات کی درخواست کی، ملنا چاہتے تھے اور ان کو اپنی وفاداری کا یقین دلا رہے تھے کہ میں آپ کا بڑا وفادار رہوں گا آپ مجھے آرمی چیف بنا دیں اور اس طرح کی باتیں یہ بطور کور کمانڈر پشاور عمران خان کے ساتھ بھی کرتے تھے’۔
معروف صحافی نے کہا کہ ‘اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف یہ انکار نہیں کرسکتے کہ جنرل فیض نے بطور کورکمانڈر ان سے براہ راست رابطہ کیا اور آرمی چیف بننے کے لیے لابنگ کی جو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی تھی، اگر شہباز شریف ان کے خلاف گواہی دیں تو ان کی گواہی بڑی معتبر ہوگی اور میرا خیال جنرل فیض پھنس جائیں گے’۔
حامد میر نے کہا کہ ‘اب شہباز شریف صرف جنرل فیض کو نہیں پھنسانا انہوں نے تو ساتھ میں عمران خان کو بھی پھنسانا ہے تو اس کے لیے ہوسکتا ہے فیض حمید خود کوئی ایسا بیان دے دیں جس سے عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کو بھی وہ اپنے ساتھ ملزم بنالیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے تحریک انصاف کے ایک بہت سینئر رہنما نے بتایا کہ جنرل فیض 9 مئی کے معاملات میں 8 مئی، 7 مئی اور 6 مئی کو ہمارے ساتھ رابطہ کیا اور گائیڈنس کے نام پر ورغلاتے رہے، انہوں نے ہم سے غلط کام کروانے کی کوشش کی تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا، کچھ لوگوں نے فون کالز سننی بند کردی اور کچھ کال سنتے رہے’۔
حامد میر نے کہا کہ ‘مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل فیض براہ راست 9 مئی میں ملوث تھے ، جس کا پاکستان تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا لیکن اب وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے عمران خان کو پھنسا سکتے ہیں’۔