Jasarat News:
2025-12-14@23:50:30 GMT

کوٹری: صفائی کا عملہ غائب، شہر بھرمیں گندگی کے ڈھیر لگ گئے

اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251215-5-11

 

کوٹری(نمائندہ جسارت)کوٹری میں دو میونسپل کمیٹی کوٹری اور بھولاری میں صحت وصفائی کانظام درہم برہم ہونے سے جگہ جگہ گندگی وغلاضت کے ڈھیر لگ گئے۔مچھروں کی افزائش نسل بڑھنے سے ملیریا اور ڈینگی کے مریضوں میں بھی اضافہ۔ایک ماہ میں ملیریا کے 130اور ڈینگی کے 32مریض سول ہسپتال کوٹری میں زیر علاج۔بلدیاتی حکام مچھروں کے خاتمے کیلئے ابتک اسپرے مہم چلا نہیں سکی ہے۔تفصیلات کے مطابق جامشورو کا ہیڈ کواٹر شہرکوٹری کی دو میونسپل کمیٹی کوٹری اور بھولاری کے مختلف علاقوں میں بلدیاتی حکام کی مبینہ غفلت کے سبب صحت وصفائی کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے مچھروں کی افزائش تیزی سے ہورہی ہے۔مچھروں کے کاٹنے سے شہری ملیریا اور ڈینگی کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ایک ماہ کے دوران کوٹری کے مختلف علاقوں سے ملیریا اور ڈینگی کے 162مریض متاثر ہوئے ہیں جن میں 32ڈینگی اور 130ملیریا کے شامل ہیں۔ایم ایس سول ہسپتال کوٹری ڈاکٹر برکت لغاری نے بتایا کہ ملیریا اور ڈینگی کے مریض تواتر کیساتھ آرہے ہیں جن کو مکمل علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔اس ضمن میں شہریوں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی حکام نے سنگین مسئلہ پر مجرمانہ چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔

نمائندہ جسارت.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملیریا اور ڈینگی کے

پڑھیں:

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی
ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر سیلز ٹیکس شرح عائد، ترقیاتی اسکیموں میں کمی لائی جائے گی، حکومت کا اتفاق

نئے قرض روگرام کیلئے پاکستان نے آئی ایم ایف کی 23شرائط مان لیں، جن میں توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، سٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی درجنوں نئی شرائط میں کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگانے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے، جس پر عملدرآمد کی یقین دہانی حکومت نے کرا دی۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آگئیں ، تاہم اس قرض پروگرام کیلئے پاکستان نے آئی ایم ایف کی 23شرائط مان لیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا ہے کہ ترقیاتی سکیموں میں کمی لائی جائے گی، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے لگائی جانیوالی ان شرائط میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کرنا، اعلیٰ قیمت والی میٹھی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی متعارف کرانا اور منتخب اشیاء کو معیاری شرح پر منتقل کر کے سیلز ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہے۔ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استنثیٰ ختم کر کے سیلز ٹیکس شرح عائد دی جائے گی۔ ادھر آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی، جبکہ ریونیو شارٹ فال پورا نہ ہونے کی صورت میں ایف بی آر نے مزید ٹیکس لگانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔بتایا گیا ہے کہ توانائی شعبے میں اصلاحات، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، لاگت میں کمی کیلئے اصلاحات جاری رکھی جائیں گی، رواں مالی سال کے دوران مرکزی بینک کی مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، آئندہ دو برسوں تک ملک بھر میں تمام بڑے 40 ہزار ریٹیلرز پر پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کیا جائے گا۔ 40 ہزار بڑے خوردہ فروشوں کے لیے ملک گیر پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کی تنصیب اگلے دو سالوں میں مکمل ہو جائے گی، جبکہ چاروں صوبے ہم آہنگ سیلز ٹیکس طریقہ کار کی طرف بڑھیں گے۔آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق جاری رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں تمام صوبوں نے بجلی اور گیس پر کوئی نئی سبسڈی نہ دینے سے اتفاق کیا ، نئے آر آیل این جی کیلیے اضافی بیرونی معاہدے کرنے سے بھی روک دیا گیا، اوگرا کو 40روز کے اندر ٹیرف کے تعین کی ایڈوائس دی جائے گی، جس کا نوٹیفکیشن جلد ہی جاری ہوجائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے دوران 52 لاکھ اور سال 2025 کیلئے 70 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرن فائل ہوئی، ایم ای ایف پی میں چاروں صوبوں کے درمیان سیلز ٹیکس پر ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، مالی سال 2027 کے دوران نئے منصوبوں پر صرف پی ایس ڈی پی کا 10 فیصد خرچ کیا جائے گا، پی ایس ڈی پی میں تقریبا 25 سو ارب روپے کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران سے موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی، پبلک پروکیورمنٹ میں شفافیت لانے کیلئے ای پیڈز کا استعمال کیا جائے گا، ای پیڈز کے استعمال پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان مارچ 2026 تک رپورٹ صدر مملکت کو فراہم کرے گا۔ جنوری 2026 سے کفالت پروگرام کے تحت سہہ ماہی بنیادوں پر رقم بڑھا کر ساڑھے 14 ہزار دی جائے گی، کفالت پروگرام میں مستحق افراد کی تعداد کو بڑھا کر 1 کروڑ 2 لاکھ تک دائرہ وسیع کیا جائے گا، ٹیرف ریبیسنگ جولائی کی بجائے جنوری 2026 سے کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم ہو کر 16 سو 14 ارب روپے تک محدود ہو گیا، کمرشل بینکوں کیساتھ جنوری 2026 تک 1۔2 ٹریلین روپے کے معاہدے کی سیٹلمنٹ ہو جائے گی، جس میں سے 660 ارب روپے پرائیویٹ ہولڈنگ لمیٹڈ اور باقی سی پی پی سے کو ادا کیے جائیں گے۔کسی بھی سرمایہ کاری کے پروجیکٹ یا کمپنی کوہر قسم کی مالی مراعات یا گارنٹی کی پیشکش سے بھی روک دیاگیا، کوئی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی یا کسی بھی کراس سبسڈی سکیم کا اجرا نہیں کیاجائے گا،کسی قسم کے سیکٹورل قرضوں کی فراہمی کے اہداف یا قرضوں کو مختص کرنے کے فیصلے نہیں کیے جائیں گے۔ کنٹری رپورٹ کے مطابق گردشی قرضہ میں کمی کیلئے 128 ارب روپے کی آئی پی پیز سے سود کی رقم کو ختم کرایا جائے گا، مالی سال 2031 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ زیرو ان فلو رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی، اس کے ساتھ ہی نیا قرض پروگرام: پاکستان نے آئی ایم ایف کی 23شرائط مان لیں۔ادھر سٹیٹ بینک سے حکومتی سکیورٹیز کے خاتمے پر مزید توسیع یا مارکیٹ خریداری کو بھی ختم کردیاگیا ہے، قرض پروگرام کے دوران سٹیٹ بینک کوئی نئی قرضے کی سکیم متعارف نہیں کرائے گا، جبکہ اس دوران کرنسی کی قدر کو لچکدار رکھا جائے گا۔ گندم خریداری کے عمل کیلیے وفاقی یا صوبائی امدادی قیمت مقرر کرنے، درآمد ات پر کسی قسم کی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف کرانے سے بھی روک دیاگیا ہے، ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کیلیے کسی قسم کی مراعات تجویز کریگی اور نہ ہی حکومت ٹیکس مراعات یا گارنٹی فراہم کرے گی اور ایس آئی ایف سی کے تحت آنیوالی تمام سرمایہ کاری سٹنڈرڈ پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت ہونے کو یقینی بنایا جائے۔آئی ایم ایف نے نئے سپیشل اکنامک زونز بنانے یا دیگر زون بنانے اور ان زون کو کسی قسم کی مراعات دینے اور موجودہ مراعات کی تجدید سے بھی روک دیا ہے۔ ادائیگیوں کے بڑھتے خسارے اور فنڈ کے زیرِ کفالت پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس خسارے کا 3۔3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھونے کے درمیان، پاکستان نے کھاد، کیڑے مار ادویات، اور میٹھی اشیاء پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ منتخب اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو معیاری 18 فیصد تک بڑھانے پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر: سیکڑوں سینٹری ورکرز کی موجودگی کے باوجود شہر میں صفائی کی صورت حال انتہائی خراب ہوچکی ہے
  • نواب شاہ یوسی 8 میں گندگی کے ڈھیر؛ چیئرمین اور کونسلرزکےخلاف بینرز لگ گئے
  • شاہراہ کی تعمیر میں رکاوٹ کا بہانہ، درختوں کی کٹائی شروع
  • صفائی ستھرائی کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائے‘ مولانا عبد الماجد
  • پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
  • ہمدر دیونیورسٹی کے طلبہ سی ویوساحل سمندر پرایک روز صفائی مہم میں مصروف ہیں
  • نیو کراچی ٹاؤن میں مین ہول ڈھکن لگانے کی خصوصی مہم کا آغاز
  • انڈر 19 ایشیا کپ: پاکستان کے 345 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ملائیشیا 48 رنز پر ڈھیر
  • حیدرآباد: انتظامی نااہلی عروج پر، شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، زیر نظر تصویر میں سبزی منڈی میں سیوریج کا پانی جوہڑ کا منظر پیش کررہا ہے