بھارتیوں کو کب عقل آئے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
کراچی:
’’ہیروئن آسمان کی جانب دیکھ کر کہتی ہے جو بھی اس چاند کا تکڑا توڑ کر لائے گا وہی میرا شوہر بنے گا، یہ سن کر ایک لڑکا آسمان کی جانب رسی نما کوئی چیز پھینک کر زور لگاتے ہوئے چاند کو اپنی جانب کھینچنے لگتا ہے، اس کی رشتہ دار خواتین بھی مدد کیلیے ساتھ آ جاتی ہیں، پھر وہ اپنی گاڑی میں بیٹھتا ہے جو اچانک اڑ کر چاند کے قریب پہنچ جاتی ہے، وہ کچھ پھینک کر چاند کا تکڑا توڑ دیتا ہے جو زمین پر گر پڑتا ہے،یہ دیکھ کر گھر والے کہنے لگتے ہیں، اس نے چاند کا تکڑا توڑ ہی دیا‘‘
آپ کو پڑھنے میں ہی یہ خاصا مضحکہ خیز لگ رہا ہو گا لیکن یقین مانیے یہ ایک بھارتی ڈرامے کا سین ہے،کچھ عرصے قبل میں نے فیس بک پر یہ ریل دیکھی، ایسے کام بھارتی کرتے رہتے ہیں، وہ تو ہوائی جہاز کی ایجاد تک کا کریڈٹ بھی ایک فلم میں خود لے چکے ہیں، جو کام ان سے حقیقت میں نہیں ہوتا وہ فلمیں اور ڈرامے بنا کے کر دکھاتے ہیں۔
حیرت اس بات پر ہے کہ بھارتی عوام کا آئی کیو لیول اتنا پست ہو چکا کہ وہ اسے سچ مان بھی لیتے ہیں، آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج میں کیا باتیں کرنے بیٹھ گیا لیکن اس کا ایک پس منظر ہے، حال ہی میں میرا دبئی جانا ہوا، وہاں ان دنوں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ انڈر 19 ایشیا کپ بھی ہو رہا ہے۔
ایئرپورٹ سے ہوٹل، اسٹیڈیم ،ریسٹورینٹ، شاپنگ مال جہاں بھی کوئی اردو ، ہندی سمجھنے والا ایشین نظر آیا وہ نئی بھارتی فلم ’’دھوراندر‘‘ پر ہی بات کر رہا ہے، ابوظبی میں ایک میچ کے دوران جب بعض انڈیننز کی جب اس حوالے سے ایک پاکستانی آفیشل سے بات چیت ہو رہی تھی تو میں بھی درمیان میں کود پڑا۔
میں نے انھیں بتایا کہ فلم میں جو لیاری دکھایا گیا وہ حقیقت سے کافی دور ہے، وہاں فٹبالرز، باکسرز اور اب تو سنگرز بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، ان کا تو ذکر ہی نہیں ہوا، باقی جس دور کا کراچی دکھایا گیا اس وقت شہر پر کسی اور کا راج تھا، سمجھ گئے جناب۔
یہ جناب میں نے ان کیلیے ہی کہا تھا کیونکہ بھارتیوں کو لگتا ہے کہ ہم پاکستانیوں کا کوئی جملہ جناب کہے بغیر ختم ہی نہیں ہوتا، میری باتیں انھیں کچھ خاص پسند نہیں آئیں، ویسے یہ متنازع فلم پاکستان مخالف ہونے کی وجہ سے یو اے ای سمیت خلیجی ممالک میں ریلیز ہی نہیں ہوئی۔
البتہ انٹرنیٹ پر موجود ہے،اس کا ایک گانا بھی وائرل ہو چکا، جس ہوٹل میں میرا قیام تھا، ایک دن وہاں زیادہ چہل پہل نظر آئی ، پتا چلا کہ ایشیا کپ کی تمام ٹیمیں بھی وہاں آ گئی ہیں، ریسپشن ایریا میں میری ٹیم کے کوچ شاہد انور سے بھی ملاقات ہوئی، وہ اپنے زمانے کے اچھے بیٹر تھے، اب کوچنگ میں نام کما رہے ہیں۔
دبئی اسٹیڈیم میں جب ٹرافی کی رونمائی ہوئی تو وہاں سرفراز احمد نظر آئے، وہ انڈر 19 ورلڈکپ بطور کپتان جیت چکے اور اب مینٹور کے روپ میں نوجوانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں،میں نے اپنے کیریئر میں ہمیشہ یہی دیکھا کہ کرکٹرز میڈیا کو استعمال کرتے ہیں، جب ضرورت نہ ہو تو خود دور ہو جاتے ہیں۔
البتہ سرفراز سب سے منفرد ہیں، نہ صرف صحافیوں بلکہ جس کسی کے ساتھ بھی ان کا کرکٹ کھیلنے والے دنوں میں تعلق تھا وہ سب سے اب بھی خندہ پیشانی سے ملتے ہیں، ان میں غرور نام کی کوئی چیز موجود نہیں، میڈیا کانفرنس میں بھی وہ تمام پاکستانی صحافیوں سے خود آ کر ملاقات کرتے رہے۔
میری توجہ اسٹیج کی جانب رہی کہ پاکستانی اور بھارتی کپتان ہاتھ ملاتے ہیں یا نہیں ، دونوں میں دوری واضح نظر آئی، بھارتی بورڈ نے اپنی نفرت کو اب جونیئر کرکٹرز میں بھی منتقل کر دیا ہے، کھیل امن و دوستی کا سبق دیتے ہیں، بھارت نے انھیں بھی نفرت کے پرچار کیلیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہی انڈر 19 کرکٹرز کو مستقبل میں سینئر ٹیم کی بھی نمائندگی کرنی ہے، ابھی سے دلوں میں نفرت ہو گی تو بعد میں ذہن کتنا زیادہ آلودہ ہو چکا ہوگا، شاید بھارتی حکومت بھی یہی چاہتی ہے، اسی لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے اپنی عوام کو جھوٹی کہانیاں سنا کر مزید پاکستان مخالف بنا رہی ہے۔
جو جنگ جیتے اسے فلمیں بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی، رواں سال پاکستانی فتح کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کئی بار دنیا کو بتا چکے ہیں، اب بھارتی اپنی خیالی دنیا میں خوش ہیں تو رہیں۔
میں تو اب وطن واپس آ چکا لیکن ٹی وی پر آج پاک بھارت انڈر 19 میچ دیکھا اس میں بھی دونوں کپتانوں نے مصافحہ نہیں کیا،کمنٹیٹرز و دیگر سابق کرکٹرز کو اگر دیکھیں تو وہ پاکستانیوں سے گلے بھی مل رہے ہوتے ہیں، گپ شپ بھی لگاتے ہیں، ساتھ کھانا بھی کھاتے ہیں، چونکہ یہ سب کیمرے کے سامنے نہیں ہوتا اس لیے کسی کو علم نہیں ہوتا۔
البتہ حالیہ دور کے کھلاڑی دور رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں، اگر آسٹریلیا میں بابر اعظم کی کسی بھارتی کرکٹر سے ملاقات ہو، وہ ڈنر ساتھ کریں ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا لیکن بھارت میں اس پلیئر کا جینا دوبھر کر دیا جائے گا۔
ایسا نہیں ہے کہ سب بھارتی عقل سے پیدل ہیں، جنھیں کچھ سمجھ ہے انھیں اتنا ٹرول کیا جاتا ہے کہ وہ چپ رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں، ’’دھوراندر‘‘ فلم کے خلاف بھارت میں جس نے کوئی سوشل میڈیا پوسٹ کی اسے باقاعدہ سسٹم کے تحت سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا گیا۔
کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانا، پاکستان مخالف پروپیگینڈہ فلمیں بنانا یہ سب باقاعدہ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے تاکہ نفرت کو پروان چڑھا کر اپنی سیاست چمکائی جا سکے، بھارتیوں کے دماغ پر پاکستان کتنا سوار ہے آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ لیاری تک پر فلم بنا لی۔
اس نفرت کا کھلاڑیوں اور فنکاروں دونوں کو نقصان ہوا، پہلے جنگ کا خطرہ ہونے پر بھی پاک بھارت میچز ہو جاتے تھے، کھلاڑیوں کی خوب دوستی ہوتی تھی، اب نوجوان اور خواتین کرکٹرز بھی ایک دوسرے کو نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتی ہیں۔
ورلڈکپ ہونے والا ہے اگر پاکستان نے بھارت کو کولمبو میں ہرا دیا تو اب بھارتی اپنے کھلاڑیوں کے گھر تک جلا سکتے ہیں، نریندر مودی اور ان کی حکومت میں شامل دیگر شخصیات نے نفرت کا جو زہر نئی نسل میں بھر دیا اس کا تریاق شاید 50 سال میں بھی نہ مل سکے۔
وہ وقت بھی دور نہیں لگتا جب دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچز ہی نہیں ہوا کریں گے، ورنہ کسی دن کرکٹرز ہی فیلڈ میں گتھم گتھا نظر آئیں گے اور شاید ساتھ دینے شائقین بھی میدان میں اتر جائیں، اس کے بعد بھارت فلموں میں ہی پاکستان کو ہرایا کرے گا۔
افسوس کرکٹ کو بھی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے مگر اس سلسلے کو اب کوئی روک بھی نہیں سکتا،نجانے بھارتیوں کو کب عقل آئے گی؟
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نہیں ہوتا نہیں ہو میں بھی ہی نہیں میں ہی رہا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
بی جے پی کی کٹھ پتلی بھارتی مودی سرکار نے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے قتل و غارت اور منظم استحصال کی انتہا کر دی ہے، جہاں قابض بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز نے ایک اور کشمیری نوجوان کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا۔
کشمیری میڈیا کے مطابق بھارتی بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کیے گئے کشمیری نوجوان کی شناخت خالد شریف بٹ کے نام سے ہوئی ، جس کی مسخ شدہ لاش جموں و کشمیر کے علاقے وجے پور میں ملی، جس کے بعد سوگوار خاندان کی جانب سے نوجوان خالد شریف کے بہیمانہ قتل پر بھرپور احتجاج کیا گیا ہے۔
حریت رہنما عبدالحمید لون نے کشمیری نوجوان خالد بٹ کے جموں میں بہیمانہ قتل پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری نوجوان کو بھارتی ایجنسیز نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا ، جہاں دورانِ تشدد نوجوان شہید ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے نوجوان کو جموں سے اغوا کیا گیا تھا ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی غنڈہ گردی عروج پر پہنچ چکی ہے ، تاہم بھارت کو یاد رکھنا چاہیے ظلم و ستم کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریکوں کو کبھی کمزور نہیں کر سکتے۔