سیاستدانوں کے بعد ججز ہٹانے کیلیے بھی’’ کووارنٹو‘‘ کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
ماضی میں ارکان پارلیمنٹ کے خلاف استعمال’’کووارنٹو‘‘ کا اب اعلیٰ عدالتوں کے ججز کو ہٹانے کیلیے بھی استعمال شروع ہو گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جعلی ڈگری پر جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ’’کووانٹو‘‘درخواست کی سماعت کیلیے منظور اور انہیں آج عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا۔
مارچ 2009 میںججوں کی بحالی کے بعد اعلیٰ عدلیہ نے آرٹیکل 184 (3) کے تحت’’کووارنٹو‘‘ اختیار استعمال کرتے ہوئے درجنوں ارکان پارلیمنٹ،2 وزیراعظم،2 چیئرمین نیب اور متعدد سرکاری افسران جعلی ڈگری، دوہری شہریت اور اثاثے ظاہر نہ کرنے پر فارغ کر دیئے تھے۔
سینئر وکلاء متفق ہیں کہ ’’کووارنٹو‘‘ کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف استعمال نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا، نشانہ ن لیگ اور پی پی پی بنے۔
27 ویں ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل اور انتظامیہ کو عدلیہ پر غلبہ حاصل ہے، وہ ججز جو حکومت کی گڈ بکس میں نہیں، انہیں اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ جسٹس طارق جہانگیری آج خود عدالت میں پیش ہوں گے۔وکلاء کے ایک حلقے نے جج کے خلاف ’’کووارنٹو‘‘ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ اگر شروع ہو گیا تو آرٹیکل 209 غیر ضروری ہو جائیگا جس کے تحت صرف سپریم جوڈیشنل ہی ججز کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
افغان وزیر خارجہ کی اپنی سرزمین دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہ کرنیکی یقین دہانی
کابل:(ویب ڈیسک)افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔
علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی ۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔