عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمدی کے خلاف درخواست، تفتیشی افسر طلب
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں پر تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ گذشتہ سماعت پر سابق صدر کے صاحبزادے عواب علوی اور انکی اہلیہ کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔ بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کم از کم عواب علوی اور انکی اہلیہ کے اکانٹس بحال کردیئے جائیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد سے آتے ہیں، طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے استفسار کیا کہ درخواستگزاروں پر کیا الزامات ہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزاروں کیخلاف مذہبی طور پر توہین آمیز بیانات کا الزام ہے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ اسی وجہ سے تو درخواستگزاروں کے اکاؤنٹس منجمد کیئے گئے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نےبموقف اپنایا کہ یہ شیڈول آفنس نہیں ہے، اگر منی لانڈنگ کا الزام ہوتا تب بھی اکاؤنٹس منجمد نہیں کئے جاسکتے۔ روز مرہ کے اخراجات کے لئے دس لاکھ روپے نکلوانے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا پہلے عدالت نے ایسا حکم نامہ جاری کیا ہے؟ نجی بنک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسی درخواست میں دوسرے بینچ نے جون میں ایک بار 10 لاکھ نکلوانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کس اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی اجازت چاہیئے؟ بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے بینک اکاؤنٹ نے رقم نکلوانے کی اجازت دیدی جائے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عارف علوی تو ملک میں نہیں ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے موقف اپنایا کہ سابق صدر کے بیٹے اور دیگر کے بھی تو بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر نے بیانات ریکارڈ کیئے ہیں۔ تفتیشی افسر کو پیش ہونے کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس عبد المبین لاکھو جسٹس یوسف علی سعید نکلوانے کی اجازت ڈاکٹر عارف علوی نے موقف دیا کہ اکاؤنٹس منجمد بینک اکاؤنٹس وکیل نے موقف تفتیشی افسر عدالت نے علوی اور کے وکیل کے بینک
پڑھیں:
کپڑوں کی خریداری ‘ملزم کی والدہ کا پولیس ہراسانی کیخلاف تحفظ کی استدعا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں پولیس افسر کے خلاف خریداری کی عدم ادائیگی پر دھمکیوں اور منشیات کا جعلی مقدمہ درج کرانے کے الزام سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جہاں ملزم کی والدہ نے پولیس ہراسانی کے خلاف تحفظ کی استدعا کر دی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او پیرآباد انیس شیخ نے ان کے بیٹے ضیا الرحمان سے 19 لاکھ روپے مالیت کے کپڑے خریدے تھے بعد ازاں ادائیگی کے لیے جو پے آرڈر دیا وہ بینک نے جعلی قرار دیا۔ وکیل کے مطابق رقم کا تقاضہ کرنے پر ایس ایچ او نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور اسی رنجش پر پولیس نے ضیا الرحمان کے خلاف منشیات برآمدگی کا جھوٹا مقدمہ قائم کردیا۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس حکام کو ایس ایچ او انیس شیخ کے خلاف درج درخواست پر کارروائی کا حکم دیا جائے جبکہ درخواست گزار اور اہل خانہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ مزید استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس کو ہدایت دے کہ وہ درخواست گزار کے اہل خانہ کے خلاف مزید کوئی مقدمہ درج نہ کرے۔