ساڑھے تین لاکھ وقف جائیدادیں UMEED ڈیٹابیس سے غائب ہیں، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ تشدد، انہدامی کاررائیوں، اور ووٹنگ کے حق سے محرومی کے بعد اب وقف املاک ایک طرز اور مسلمانوں کے خلاف ایک نئی ضرب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سربراہ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ نئی "UMEED" ڈیٹا بیس کی رو سے ملک بھر میں 3.
مرکزی حکومت کی UMEED ڈیٹا بیس میں گزشتہ سال اور اس سال کی وقف جائیدادوں میں فرق دکھایا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کی جانب سے پوسٹ کئے گئے اسکرین شاٹ کے مطابق، کچھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں وقف جائیدادوں میں اضافہ ہوا ہے، جن میں مہاراشٹر، انڈمان اینڈ نیکوبار آئی لینڈ، دہلی، بہار اور تلنگانہ شامل ہیں۔ تاہم باقی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں وقف جائیدادوں میں کمی آئی ہے، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ایک سال میں ان جائیدادوں میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ مہاراشٹر میں ہوا ہے، جہاں وقف جائیدادوں میں 26,238 کا اضافہ ہوا۔
بہار میں بھی سنّی اور شیعہ مسلممانوں کی وقف جائیدادوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ تاہم سب سے زیادہ غائب جائیدادیں اتر پردیش میں رپورٹ ہوئیں ہیں اور سب سے کم کمی چندی گڑھ میں دیکھی گئی۔ اترپردیش میں شیعہ مسلم وقف جائیدادوں میں 8,901 کی کمی آئی ہے، جب کہ سنّی مسلم وقف جائیدادوں میں 1,30,816 کی کمی آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں بھی وقف جائیدادوں میں 7,240 کی کمی آئی ہے۔ واضح رہے کہ 6 دسمبر تک UMEED پورٹل پر وقف املاک کی رجسٹریشن کی چھ ماہ کی مدت ختم ہوئی جس میں سب سے زیادہ جموں کشمیر وقف بورڈ نے 99.02 فیصد جائیدادیں اپلوڈ کیں۔ وہیں بعض املاک لائن آف کنٹرول کے نزدیک واقع ہونے کی وجہ سے وہ املاک رجسٹر نہیں کی جا سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی کمی آئی ہے سے زیادہ
پڑھیں:
ڈاکٹر وردہ کیس: قتل کیلیے 30 لاکھ ادا کیے گئے، جے آئی ٹی تشکیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-12
پشاور/ واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈ یسک) ڈاکٹر وردہ قتل کیس کی تحقیقات کیلیے 6 رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔ ڈی پی او ایبٹ آباد نے ایف آئی اے کو خط لکھا ہے کہ ملزمان نے ڈاکٹر وردہ کے اغوا اور قتل کیلیے مبینہ طور پر 30 لاکھ روپے ادا کیے، رقم کی ادائیگی سے ممکنہ منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں کا شبہ ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں چیئرمین پروونشل انسپکشن ٹیم خیام حسن اور ڈی جی پراسیکیوشن، اس کے علاوہ اے آئی جی سونیا شمروز، ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ جے آئی ٹی 5 دنوں میں کیس سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی۔ دوسری جانب ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید نے ڈاکٹر وردہ قتل کیس سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے کو خط میں مزید لکھا ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزمان عبدالوحید، ندیم اور ردا جدون کی مالی تفصیلات درکار ہیں، ملزمان کے ممکنہ غیرمعمولی یا مشکوک مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ دیا جائے۔ جبکہ ملزمان کی سفری تفصیلات،پابندیوں اور واچ لسٹ اسٹیٹس کا بتایا جائے۔ ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا معاملہ انتہائی حساس ہے لہٰذا بروقت معلومات آئندہ قانونی کارروائی کیلیے ضروری ہیں۔