ترکمانستان کانفرنس، وزیراعظم عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
اشک آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکمانستان میں منعقد امن و اعتماد کی سالانہ کانفرنس میں عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔
ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں بین الاقوامی سال برائے امن و اعتماد 2025، عالمی دن برائے غیرجانبداری اور ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کے 30 سال مکمل ہونے پر منعقدہ اعلیٰ سطحی عالمی فورم میں وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔
وزیراعظم عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ فورم کے موقع پر وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، تاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی اور خوشگوار ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان کی مہمان نوازی، اشک آباد کا حسن اور عوام کی گرمجوشی قابلِ تعریف ہے۔وزیراعظم اور ترک صدر اردوان نے ملاقات کی اشک آباد میں منعقدہ فورم کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا
۔وزیراعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور توانائی، پیٹرولیم، معدنیات، سیاسی و دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کو سراہا۔
وزیراعظم نے پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکی کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے جلد وزارتی سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ ملاقات میں اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔
وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں کیلئے صدر اردوان کی جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور افغانستان سے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خدشات پر بھی بات چیت کی ۔
صدر ایردوان نے پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کے بڑے خطرات ہیں۔پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرے میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر عالمی برادری افغان طالبان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے دباؤ ڈالے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے 2025 میں سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست سنبھالنے کے بعد عالمی امن کے فروغ کیلئے مؤثر اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور ایران کی کوششوں کی حمایت کی اور فلسطینیوں و کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان نے خواتین اور کمزور طبقات کی معاشی شمولیت کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں۔گلوبل وارمنگ سے پیدا چیلنجز نے ترقی پذیر ممالک کیلئے بڑی رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔
وزیراعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ بھی ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہباز شریف رہنماو ں کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکمانستان روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف کی خصوصی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے کے لیے اشک آباد روانہ ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف ترکمانستان میں منعقدہ بین الاقوامی فورم میں شرکت کریں گے، جس کا مقصد سال برائے امن و اعتماد 2025، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے موقع پر عالمی سطح پر تعلقات اور اعتماد سازی کو فروغ دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دورے کے دوران وزیرِ اعظم نہ صرف ترکمانستان کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے بلکہ فورم میں شریک دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بھی دو طرفہ اجلاسوں میں حصہ لیں گے۔ ان ملاقاتوں میں تجارتی، اقتصادی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاونین خصوصی طارق فاطمی اور طلحہ برکی بھی موجود ہیں۔ یہ اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم اقدامات اور خطے میں دیرپا امن و تعاون کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔
اس دورے سے توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی جہتیں پیدا ہوں گی اور خطے میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ ملے گا، جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی پہچان کو بھی مضبوط کیا جائے گا۔