کاٹی میں نمائش شاندار،پاکستان سے تجارت کے دروازے کھل رہے ہیں، ایرانی قونصل جنرل
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
کراچی میں نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اکبر عیسیٰ زادے نے بتایا کہ پاکستان کی زرعی اور فوڈ مصنوعات ایران کو ایکسپورٹ ہوتی ہیں جبکہ ایران مختلف صنعتی و انجینئرنگ مصنوعات پاکستان سے درآمد کرسکتا ہے، اس طرح کی سرگرمیاں دونوں ملکوں کے کاروباری تعلقات کو نئی سمت دیتی ہیں اور تجارتی حجم میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہوتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں قازوین چیمبر آف کامرس ایران کے تعاون سے تین روزہ سنگل کنٹری نمائش کا افتتاح کردیا گیا، جس کا افتتاح ایران کے قونصل جنرل اکبر عیسیٰ زادے اور پیٹرن ان چیف کاٹی ایس ایم تنویر نے مشترکہ طور پر کیا۔ نمائش میں ایرانی مصنوعات، صنعتی شعبوں میں جدت اور فوڈ و انجینئرنگ سیکٹر سے متعلق اسٹالز نے شرکاء کی توجہ حاصل کی، جبکہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری نے اسے دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا۔ ایران کے قونصل جنرل اکبر عیسیٰ زادے نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نمائش انتہائی مؤثر اور شاندار ہے اور اس کے ذریعے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے نئے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 3 ارب ڈالر ہے جس میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی زرعی اور فوڈ مصنوعات ایران کو ایکسپورٹ ہوتی ہیں جبکہ ایران مختلف صنعتی و انجینئرنگ مصنوعات پاکستان سے درآمد کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سرگرمیاں دونوں ملکوں کے کاروباری تعلقات کو نئی سمت دیتی ہیں اور تجارتی حجم میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہوتی ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیٹرن ان چیف کاٹی ایس ایم تنویر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس نمائش کا انعقاد اس سلسلے میں مثبت پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی حالات میں پاکستان کے پاسپورٹ کی عزت میں اضافہ ہوا ہے جو حکومتی پالیسیوں، خصوصاً فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کے اقدامات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایران کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی موثر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور امید ہے کہ ایران مستقبل میں پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار بنے گا۔ ایس ایم تنویر نے مزید کہا کہ افغانستان بارڈر بند ہونے کے بعد پاکستان کے پھل اور سبزیاں بڑی تعداد میں ایران جارہی ہیں جو تجارت کو وسعت دینے کا باعث بن رہا ہے۔
کاٹی کے صدر محمد اکرام راجپوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ کاٹی نے سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد کرکے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کرایا ہے جس سے نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی صنعتوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بارٹر سسٹم کے تحت جاری ہے، تاہم مستقبل میں اس نظام کو مزید مضبوط اور مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔ اکرام راجپوت نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے دونوں جانب سے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں کاٹی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صدر کاٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دیگر ممالک کے قونصل جنرلز سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور انہیں کاٹی میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کی دعوت دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے درمیان ہوتی ہیں ایران کے کہ ایران کے لیے
پڑھیں:
ایران قزاقستان تجارتی روڈ میپ تیار ہے، صدر مسعود پزیشکیان
بین الاقوامی اداروں اور کثیرالجہتی تعاون کے فریم ورک میں دونوں ممالک کی سرگرم شمولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم، یوریشین اکنامک یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور بحیرہ خزر کے ڈھانچوں میں ایران اور قزاقستان کے تعلقات مستحکم اور نزدیک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اور آستانہ کے درمیان تجارتی روابط کا روڈ میپ تیار کر لیا گیا ہے، جس کا مقصد باہمی تجارت کو 3 ارب ڈالر کی حد تک پہنچانا ہے، اور یہ پروگرام اب مکمل طور پر قابلِ اجرا ہے۔ تسنیم نیوز کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں ان کی میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور قزاقستان کے درمیان گہری ثقافتی وابستگیاں ہیں۔ یہ پیوند صدیوں تک تاریخی شاہراہِ ریشم کے ذریعے قائم رہے، اور یہی مشترکہ پس منظر دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد اور تقویت کا سبب ہے۔
پزشکیان نے کہا کہ قزاقستان کی آزادی کے آغاز سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات برقرار رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون ایران کے لیے دوگنی اہمیت رکھتا ہے، اور رہبر معظم انقلاب ہمیشہ اسلامی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ برادرانہ روابط کے فروغ پر زور دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ تہران اور آستانہ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں ایک دوسرے کے قریب ہیں، اور دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں مؤثر تعاون کیا ہے۔ متعدد اہم معاہدے بھی اسی تعاون کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔
صدرِ ایران نے بین الاقوامی اداروں اور کثیرالجہتی تعاون کے فریم ورک میں دونوں ممالک کی سرگرم شمولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم، یوریشین اکنامک یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور بحیرہ خزر کے ڈھانچوں میں ایران اور قزاقستان کے تعلقات مستحکم اور نزدیک رہے ہیں۔ ان کے مطابق، اس تعاون کا تسلسل دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے اور اسے مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پزشکیان نے موجودہ علاقائی و بین الاقوامی حالات کو حساس اور پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یکطرفہ رویّے عالمی روابط میں بڑھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک آزاد ریاستوں کی ہویت اور خودمختاری کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ دوطرفہ تعلقات پہلے سے زیادہ سنجیدگی اور دقت کے ساتھ مضبوط کیے جائیں۔ صدرِ جمہور نے دونوں ممالک کی تجارت میں 40 فیصد اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ باہمی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کو 3 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کا تجارتی روڈ میپ مکمل ہو چکا ہے اور اب اس پر عملدرآمد کا وقت ہے، ان کے مطابق، دونوں فریقوں کو چاہیے کہ نجی شعبے کی صلاحیتوں سے بھی بھرپور استفادہ کریں۔
پزشکیان نے بینکاری روابط کے مسائل کو حل کرنا باہمی تعاون کی ترقی کے لیے بنیادی ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے مکمل نفاذ سے ایران قزاقستان تعلقات میں نمایاں تجارتی اور اقتصادی پیش رفت ممکن ہو جائے گی۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں سے کہا کہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کے لیے ضروری اقدامات کریں۔