کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جھڑپیں جاری، امن معاہدے کیلئے ٹرمپ کی مداخلت آج متوقع ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحد پر ایک بار پھر شدید جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے رابطہ کرنے والے ہیں۔
تازہ جھڑپوں میں اب تک کم از کم 15 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں تھائی فوجی اور کمبوڈیائی شہری شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آدھے ملین سے زائد افراد، زیادہ تر تھائی لینڈ میں، اپنی رہائش گاہیں چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک اپنے 800 کلومیٹر طویل سرحدی علاقے اور قدیم مندروں کے حوالے سے کئی دہائیوں سے تنازع کا شکار ہیں۔
یہ حالیہ لڑائی جولائی کے بعد کی سب سے شدید جھڑپیں ہیں، جب پانچ روز تک جاری رہنے والی کارروائیوں میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔ اس لڑائی کے بعد ٹرمپ کی مداخلت پر ایک کمزور جنگ بندی قائم کی گئی تھی، جسے اب دوبارہ توڑ دیا گیا ہے۔
تازہ جھڑپیں کمبوڈیا کے اوڈار مینجے صوبے اور تھائی لینڈ کے سورن اور سا کےؤ علاقوں میں رپورٹ ہو رہی ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو فائربندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
دونوں جانب ہزاروں خاندان سرحدی علاقوں سے نکل کر عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہوگئے ہیں، جب کہ یونیسکو نے قدیم مندروں اور ورثے کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے بات کریں گے تاکہ لڑائی فوری طور پر روکی جاسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ
پڑھیں:
ناروے کے سفیر کی پاکستان میں مداخلت، وزارت خارجہ کا سخت ڈیمارش جاری
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈیمارش جاری کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام سفارتی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے اور پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ عمل ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔ کسی بھی ملک کا سفیر اگر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل پر اثر ڈالنے کا تاثر دیتا ہے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ریاست ہے، جو عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری اور عدالتی عمل کا تحفظ بخوبی جانتی ہے۔