ترکی کو غزہ کی امن فورس میں شامل کیا جائے، امریکی سفارتکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سفیر برائے ترکی اور شام کے خصوصی ایلچی ٹام بیریک نے کہا ہے کہ ترکی کو غزہ میں بین الاقوامی امن فورس (ISF) کا حصہ بنایا جانا چاہیے،ترکی کی فوجی صلاحیت اور فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ بات چیت کے چینلز امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
بیریک نے جرمن پوسٹ کی کانفرنس میں کہا کہ چونکہ ترکی کے پاس علاقے میں سب سے بڑی اور مؤثر زمینی افواج ہیں اور وہ حماس سے بات چیت کر سکتا ہے، اس لیے ان کی شمولیت امن فورس کے لیے فائدہ مند ہوگی۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت نافذ ہوا، جس سے دو سال سے جاری اسرائیلی حملے رک گئے، اس دوران 70,000 سے زائد افراد ہلاک اور 171,000 سے زیادہ زخمی ہوئے،معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور غزہ کی تعمیر نو اور نئی حکومتی نظام قائم کیا جائے گا جس میں حماس شامل نہیں ہوگی۔
اقوام متحدہ کی قرارداد 2803 کے تحت غزہ کے نئے نظام میں امن بورڈ، بین الاقوامی امن فورس اور نیا انتظامی کمیٹی بنایا جائے گا۔
ترکی نے فورس میں حصہ لینے کی تیاری ظاہر کی ہے۔ وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ انقرہ امن عمل میں ہر ممکن تعاون کرے گا اور دیگر مسلم و عرب ممالک کے ساتھ غزہ کے بعد کے انتظامات پر بات چیت جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امن فورس
پڑھیں:
حماس: اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہانی کروادی، غیرمسلح ہونے سے صاف انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقبل میں اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہائی کروا دی تاہم غیر مسلح ہونے سے صاف انکار کر دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے یقین دہانی کروائی کہ مزاحمتی تنظیم غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں ہونے والے حملوں ک
و روکنے کیلیے اقدامات کرے گی، لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہتھیار ڈالنا تنظیم کیلیے ایسا ہے جیسے اس کی روح چھین لینا۔
حماس رہنما خالد مشعل نے جنگ بندی مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ساتھ اس کے تسلسل میں کمی کے خدشات کے درمیان اہم مسائل پر حماس کے مؤقف کی وضاحت کی۔
منگل کو حماس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھتا ہے تو جنگ بندی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
خالد مشعل نے مزید بتایا کہ حماس غزہ کیلیے کسی غیر فلسطینی انتظامیہ کو قبول نہیں کرے گی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام نہاد بورڈ آف پیس کے ممکنہ ارکان کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
فائنینشل ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اس بورڈ کیلیے نامزدگی کو متعدد عرب اور مسلمان ممالک کی مخالفت کے بعد مسترد کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ حماس پہلے ہی ٹونی بلیئر کی شمولیت کی مخالفت کر چکی ہے اور اس کے عہدیدار حسام بدران نے انہیں ناپسندیدہ شخصیت اور نحوست کی علامت قرار دیا تھا۔
حسام بدران کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلسطینی کاز، عربوں یا مسلمانوں کیلیے کبھی کوئی بھلائی نہیں کی اور برسوں سے ان کا مجرمانہ اور تباہ کن کردار سب پر عیاں ہے۔