حماس: اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہانی کروادی، غیرمسلح ہونے سے صاف انکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقبل میں اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہائی کروا دی تاہم غیر مسلح ہونے سے صاف انکار کر دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے یقین دہانی کروائی کہ مزاحمتی تنظیم غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں ہونے والے حملوں ک
و روکنے کیلیے اقدامات کرے گی، لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہتھیار ڈالنا تنظیم کیلیے ایسا ہے جیسے اس کی روح چھین لینا۔
حماس رہنما خالد مشعل نے جنگ بندی مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ساتھ اس کے تسلسل میں کمی کے خدشات کے درمیان اہم مسائل پر حماس کے مؤقف کی وضاحت کی۔
منگل کو حماس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھتا ہے تو جنگ بندی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
خالد مشعل نے مزید بتایا کہ حماس غزہ کیلیے کسی غیر فلسطینی انتظامیہ کو قبول نہیں کرے گی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام نہاد بورڈ آف پیس کے ممکنہ ارکان کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
فائنینشل ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اس بورڈ کیلیے نامزدگی کو متعدد عرب اور مسلمان ممالک کی مخالفت کے بعد مسترد کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ حماس پہلے ہی ٹونی بلیئر کی شمولیت کی مخالفت کر چکی ہے اور اس کے عہدیدار حسام بدران نے انہیں ناپسندیدہ شخصیت اور نحوست کی علامت قرار دیا تھا۔
حسام بدران کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلسطینی کاز، عربوں یا مسلمانوں کیلیے کبھی کوئی بھلائی نہیں کی اور برسوں سے ان کا مجرمانہ اور تباہ کن کردار سب پر عیاں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل نہ ہونے کیصورت میں حماس کا انتباہ
اپنے ایک انٹرویو میں حسام بدران کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل! جنگبندی کی خلاف ورزی اور اپنے وعدوں سے مُکرتا رہے گا اس وقت تک ٹرمپ منصوبے کا دوسرا مرحلہ قابل اجرا نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "حسام بدران" نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے لئے امریکی تجاویز پر مشتمل امن منصوبے پر عملدرآمد نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے فرانس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل! جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اپنے وعدوں سے مُکرتا رہے گا اس وقت تک ٹرمپ منصوبے کا دوسرا مرحلہ قابل اجرا نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس امر کی یاددہانی کروائی کہ طے شدہ معاہدوں کے مطابق، صیہونی رژیم کو مصر کی سرحد پر واقع رفح کراسنگ کو کھولنا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافہ کرنا تھا تاہم اسرائیل نے ایسا نہیں کیا۔ اس لئے حماس مطالبہ کرتی ہے کہ جنگ بندی کی شرائط پر من و عن عملدرآمد کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے۔ یاد رہے کہ 10 اکتوبر 2025ء کو صیہونی رژیم اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا۔ تاہم غزہ میں موجود فلسطینی وزارت اطلاعات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ان دو مہینوں میں اسرائیل نے 738 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔