گوگل فوٹوز نے ویڈیو ایڈیٹنگ کے جدید فیچر متعارف کروا دیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
گوگل فوٹوز نے صارفین کے لیے ویڈیوز ایڈیٹنگ اور نمایاں جھلکیوں کی تیاری کو مزید آسان بنانے کے لیے جدید اور جامع فیچر متعارف کروا دیے ہیں۔
نئے فیچرز میں خصوصی نمونے شامل ہیں جن میں پہلے سے موجود دُھنیں اور متن شامل کیا جاسکتا ہے، جبکہ ویڈیو ایڈیٹر کو بھی نئے انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ سہولت بیک وقت اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں کے لیے دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف
فی الحال یہ نئے نمونے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے کھولے گئے ہیں، جن کے ذریعے کوئی بھی شخص اپنا نمونہ منتخب کرکے تصاویر اور ویڈیو کلپس شامل کرتا ہے، اور نظام خودکار طور پر موسیقی کی تال کے مطابق نمایاں جھلکی تیار کردیتا ہے۔
سالگرہ، سفر اور دیگر تقریبات کی جھلکیوں پر مشتمل ویڈیوز اب پہلے سے زیادہ تیزی سے تیار ہوسکیں گی۔ یہ سہولت تخلیق والے حصے میں ’نمائشی ویڈیو‘ کے ذریعے دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل فوٹوز نے نئے اے آئی ویڈیو ایڈیٹنگ ٹولز متعارف کرا دیے
نئے ویڈیو ایڈیٹر میں ایک جامع وقت-خط شامل کیا گیا ہے جس پر تمام کلپس ایک ہی جگہ نظر آتے ہیں، جبکہ دکھائی جانے والی جگہ خود بخود ویڈیو کے انداز کے مطابق ترتیب اختیار کر لیتی ہے۔
یہ اپڈیٹ صارفین کو کسی ایک ویڈیو میں دُھن اور متن شامل کرنے کی سہولت دیتا ہے، اور یہی فیچر اب اینڈرائیڈ میں ویڈیو کا بنیادی حصہ ہوگا۔
اس کے علاوہ گوگل فوٹوز نے دُھنوں کا ایک نیا ذخیرہ بھی شامل کیا ہے، جس سے نمایاں جھلکیوں کے لیے پس منظر کی دُھن کا انتخاب کیا جا سکے گا۔ یہ سہولت اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں پر کھولی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے گوگل ڈیپ مائنڈ مددگار، جانیں کیسے؟
مزید یہ کہ اینڈرائیڈ صارفین اب اپنی ویڈیوز میں حسبِ خواہش متن شامل کر سکتے ہیں، جن کے لیے مختلف رنگ، انداز اور پس منظر کے انتخاب کی سہولت موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
google we news ٹیکنالوجی گوگل فوٹوز ویڈیوز ایڈیٹنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی گوگل فوٹوز ویڈیوز ایڈیٹنگ کے لیے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری تنازع کیس، جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کروا دیا، حیران کن انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری تنازع کیس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی، کراچی یونیورسٹی کا جواب بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
ایچ ای سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا یونیورسٹی کے انتظامی معاملات میں کوئی کردار نہیں، موجودہ رِٹ پٹیشن مکمل طور پر یونیورسٹی کا داخلی معاملہ ہے اور یونیورسٹی کی اپنی اتھارٹیز ڈگری جاری کرنے کی ذمہ دار ہیں، اس حوالے سے ایچ ای کا کوئی کردار نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کبھی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سامنے تصدیق کے لیے پیش ہی نہیں کی گئی اور ڈگری کی تصدیق سے متعلق نہ ہی کوئی درخواست زیر التوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نہ تو ڈگری جاری کرتا ہے اور نہ ہی انہیں منظور کرتا ہے۔ایچ ای سی کسی ایسی ڈگری کی تصدیق نہیں کر سکتا جو متعلقہ یونیورسٹی یا اعلیٰ تعلیمی ادارے کے تحت تسلیم شدہ نہ ہو، ہائر ایجوکیشن کمیشن کا اس معاملے کے حقائق یا حالات سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
بشریٰ بی بی عمران خان کو دھوکا دینے کا سوچ بھی نہیں سکتیں: مریم وٹو
جامعہ کراچی کا جواب
کراچی یونیورسٹی کے جواب میں جسٹس جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کی وجوہات کا بھی ذکر موجود ہے۔ جامعہ کراچی نے جواب میں موقف اپنایا ہے کہ سال 1989 میں طارق محمود پر اَن فیئر مینز کمیٹی نے 3 سال کی پابندی لگائی، کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے کا الزام ثابت ہونے پر 3 سالہ پابندی لگائی تھی۔
یونیورسٹی کے 1989 کے فیصلے کے تحت طارق محمود 1992 میں دوبارہ امتحان دینے کے لیے اہل تھے، پابندی کے خلاف طالبعلم طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کے لیے 1990 کا جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا، جس پر طالبعلم طارق محمود نے گورنمنٹ اسلامیہ کالج کی جعلی مہر استعمال کی۔
جب گورنر راج لگایا جائے گا تو اس کا جواز بھی ہوگا: عطا تارڑ
کراچی یونیورسٹی نے جواب میں بتایا کہ طارق محمود کی ڈگری پر انرولمنٹ نمبر 5968/87 امتیاز احمد نامی طالبعلم کو الاٹ ہوا ہے، طارق محمود نے 1990 میں ایل ایل پارٹ 2 کے لیے بھی 7184/87 انرولمنٹ نمبر جعلسازی سے حاصل کیا۔ نام اور انرولمنٹ نمبر بدل بدل کر مارک شیٹس اور ڈگری حاصل کی گئیں۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ شہری عرفان مظہر نے 23 مئی 2024 کو طارق محمود کی ڈگری کی تصدیق کی درخواست دی، شہری کی درخواست کے ردعمل میں یونیورسٹی نے دوبارہ دونوں انرولمنٹ نمبروں کی جانچ پڑتال کی۔ کنٹرولر ایگزامنیشن نے دوہرے انرولمنٹ نمبرز کو ناممکن قرار دیتے ہوئے ڈگری اور مارک شیٹس کو غلط قرار دیا۔
شکارپور: پولیس مقابلے میں 8 ڈاکو ہلاک، 2 ڈی ایس پیز زخمی
کراچی یونیورسٹی کے جواب میں بتایا گیا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 جولائی 2024 کو بذریعہ ای میل کنٹرولر ایگزامیشن کے لیٹر کی تصدیق مانگی، رجسٹرار ہائیکورٹ کی ای میل کے جواب میں یونیورسٹی نے ڈگری کو غلط قرار دینے کے مراسلے کی تصدیق کی۔ پرنسپل اسلامیہ کالج نے تصدیق کی کہ طارق محمود 1984 سے 1991 تک کبھی کالج میں طالب علم ہی نہیں رہے۔
مزید :